حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا إسماعيل ابن علية، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إذا دعا احدكم فليعزم في الدعاء، ولا يقل: اللهم إن شئت فاعطني، فإن الله لا مستكره له.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلْيَعْزِمْ فِي الدُّعَاءِ، وَلا يَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي، فَإِنَّ اللَّهَ لا مُسْتَكْرِهَ لَهُ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو مضبوط ارادے کے ساتھ دعا کرے، اور یوں نہ کہے: اے اللہ اگر تو چاہتا ہے تو مجھے عطا کر دے۔ بے شک اللہ تعالیٰ کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري: 6338 و مسلم: 2678»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 608
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے قبولیت دعا کا یقین رکھتے ہوئے دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ضرور عطا کرے گا۔ شک اور تذبذب کے ساتھ مانگی گئی دعاکم ہی درجہ قبولیت تک پہنچتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ بندے کے گمان کے مطابق ہی اس کے ساتھ معاملہ فرماتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 608