حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثنا محمد بن فليح، قال: اخبرني ابي، عن ابي نعيم وهو وهب، قال: رايت ابن عمر، وابن الزبير يدعوان، يديران بالراحتين على الوجه.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهُوَ وَهْبٌ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ، وَابْنَ الزُّبَيْرِ يَدْعُوَانِ، يُدِيرَانِ بِالرَّاحَتَيْنِ عَلَى الْوَجْهِ.
ابونعیم رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہم کو دعا کرتے ہوئے دیکھا، وہ دونوں ہتھیلیوں کو چہرے پر پھیرتے تھے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، الادب المفرد 609
دعا میں چہرے پر ہاتھ پھیرنا بالکل صحیح ہے۔
ثقہ تابعی امام ابو نعیم وہب بن کیسان نے فرمایا:
میں نے (سیدنا) ابن عمر اور ابن زبیر (رضی اللہ عنہما) کو دیکھا، وہ دونوں دعا کرتے، اپنی دونوں ہتھیلیاں (اپنے) چہرے پر پھیرتے تھے۔ (الادب المفرد: 609 وسندہ حسن، میری کتاب: ہدیۃ المسلمین ح 22)
اس روایت پر بعض الناس کی جرح جمہور کی توثیق کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
امام معمربن راشد رحمہ اللہ (متوفی 154ھ) دعا میں سینے تک ہاتھ اُٹھاتے اور پھر اپنے چہرے پر پھیرتے تھے۔ (مصنف عبدالرزاق 3/ 123 ح 5003 وسندہ صحیح)
امام اسحاق بن راہویہ ان احادیث (جن میں چہرے پر ہاتھ پھیرنے کا ذکر ہے) پر عمل کرنا مستحسن سمجھتے تھے۔ (مختصر قیام اللیل للمروزی ص 304)
اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی وعلمی مقالات للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ (جلد 4 صفحہ 568)
تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 568
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 609
فوائد ومسائل: دعا میں ہاتھ اٹھانا اور ہتھیلیوں کو منہ کی طرف رکھنا مسنون امر ہے جو بہت سی احادیث سے ثابت ہے، تاہم دعا کے بعد ہاتھ منہ پر پھیرنے کے بارے میں کوئی روایت پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی۔ مذکورہ بالا اثر کی سند بھی ضعیف ہے۔ بعض ائمہ سے اس کا جواز منقول ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 609