حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس قال: آخى النبي صلى الله عليه وسلم بين ابن مسعود والزبير.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَالزُّبَيْرِ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن مسعود اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہما کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البيهقي فى الكبرىٰ: 262/6 - انظر الصحيحة: 3166 - و رواه المصنف فى تاريخه من حديث ابن عباس: 417/8»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 568
فوائد ومسائل: مؤاخات اور بھائی چارے کی ابتدائی صورت یہ تھی کہ وہ ایک دوسرے کے وارث بھی بنتے تھے، پھر اس صورت کو ختم کر دیا گیا اور حقیقی ورثاء ہی کو وراثت کا حق دار بنا دیا، تاہم اسلامی بھائی چارہ قائم رکھا۔ اس لیے جن احادیث میں حلف اور بھائی چارے کی نفي ہے تو اس سے مراد ایک دوسرے کا وارث بننے کی نفي ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 568