حدثنا قتيبة، قال: حدثنا جرير، عن عطاء، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو قال: نزل ضيف في بني إسرائيل، وفي الدار كلبة لهم، فقالوا: يا كلبة، لا تنبحي على ضيفنا فصحن الجراء في بطنها، فذكروا لنبي لهم فقال: إن مثل هذا كمثل امة تكون بعدكم، يغلب سفهاؤها علماءها.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: نَزَلَ ضَيْفٌ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَفِي الدَّارِ كَلْبَةٌ لَهُمْ، فَقَالُوا: يَا كَلْبَةُ، لاَ تَنْبَحِي عَلَى ضَيْفِنَا فَصِحْنَ الْجِرَاءُ فِي بَطْنِهَا، فَذَكَرُوا لِنَبِيٍّ لَهُمْ فَقَالَ: إِنَّ مَثَلَ هَذَا كَمَثَلِ أُمَّةٍ تَكُونُ بَعْدَكُمْ، يَغْلِبُ سُفَهَاؤُهَا عُلَمَاءَهَا.
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل کے ہاں ایک شخص مہمان کے طور پر ٹھہرا تو گھر میں ان کی ایک کتیا تھی۔ انہوں نے اس سے کہا: اے کتیا تو نے ہمارے مہمان پر بھونکنا نہیں ہے۔ اس کے پیٹ کے جو بچے تھے وہ بھونکنے لگے۔ انہوں نے یہ بات اپنے نبی علیہ السلام سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا: اس کی مثال تمہارے بعد آنے والی اس امت کی ہے جس کے بےوقوف لوگ علماء پر غالب آ جائیں گے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف موقوفًا و روي مرفوعًا: أخرجه أحمد: 6588 و ابن أبى الدنيا فى الحلم: 76 و الطبراني فى الأوسط: 5609»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 474
فوائد ومسائل: اس اثر کی سند ضعیف ہے اور یہ مرفوعاً بھی مروی ہے اور اس کی سند بھی ضعیف ہے۔ مطلب یہ ہے کہ انہوں نے دنیا کو دیکھا بھی نہیں اور نہ ان کے بھونکنے کی کوئی وجہ ہے لیکن پھر بھی بھونکنا شروع کر دیا۔ اسی طرح ایک امت ہوگی جس کے جاہل لوگ جنہیں نہ علم ہوگا نہ ان کا عمل، وہ علماء پر چڑھ چڑھ کر آئیں اور زبان دراز کریں گے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 474