حدثنا زكريا، قال: حدثنا الحكم بن المبارك، قال: حدثنا زياد بن الربيع قال: حدثني عباد الرملي قال: حدثتني امراة يقال لها: فسيلة، قالت: سمعت ابي يقول: قلت: يا رسول الله، امن العصبية ان يعين الرجل قومه على ظلم؟ قال: ”نعم.“حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبَّادٌ الرَّمْلِيُّ قَالَ: حَدَّثَتْنِي امْرَأَةٌ يُقَالُ لَهَا: فُسَيْلَةُ، قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَمِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يُعِينَ الرَّجُلُ قَوْمَهُ عَلَى ظُلْمٍ؟ قَالَ: ”نَعَمْ.“
فسیلہ بنت واثلہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ عصبیت ہے کہ انسان ظلم پر اپنی قوم کی مدد کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب فى العصبية: 5119 و ابن ماجه: 3949 - انظر غاية المرام: 305»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 396
فوائد ومسائل: یہ روایت ضعیف ہے، تاہم دیگر صحیح دلائل سے یہ ثابت ہے کہ ظالم کی حمایت کرنا جائز نہیں خواہ وہ خاندان کا فرد ہی کیوں نہ ہو۔ اور اس سے محبت ہی کیوں نہ ہو۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 396