حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا ابو بكر بن عياش، عن الحسن بن عمرو، عن محمد بن عبد الرحمن بن يزيد، عن ابيه، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”ليس المؤمن بالطعان، ولا اللعان، ولا الفاحش ولا البذي.“حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ، وَلاَ اللِّعَانِ، وَلاَ الْفَاحِشِ وَلاَ الْبَذِي.“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن بہت زیادہ لعن طعن کرنے والا، بدکردار، اور فحش گو نہیں ہوتا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ماجاء فى اللعنة: 1977 - انظر صحيح موارد الظمآن: 43 - الصحيحة: 320»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 312
فوائد ومسائل: مومن کے لیے بری مثال نہیں ہے کہ اس میں کوئی ایسا وصف نمایاں ہو جو اس کے کردار اور اخلاق کو گہنا دے۔ وہ اپنی اصلاح کی کوشش کرتا ہے۔ کسی پر کیچڑ نہیں اچھالتا اور اپنے قول و فعل میں محتاط ہوتا ہے۔ وہ صبر و تحمل کے ساتھ ساتھ اپنی زبان کی بھی حفاظت کرتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 312