حدثنا خالد بن مخلد، قال: حدثنا سليمان بن بلال، عن عبيد الله بن سلمان، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”لا ينبغي لذي الوجهين ان يكون امينا.“حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ سَلْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَا يَنْبَغِي لِذِي الْوَجْهَيْنِ أَنْ يَكُونَ أَمِينًا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو چہروں والا اس لائق نہیں کہ اسے امانت دار سمجھا جائے۔“
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أحمد: 7890 و الخرائطي فى اعتلال القلوب: 375 و البيهقي فى الآداب: 305 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 145 - انظر الصحيحة: 3197»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 313
فوائد ومسائل: اس سے مراد وہ شخص ہے جو دو مخالف افراد یا گروہوں میں سے ہر ایک سے اس طرح ملتا ہے کہ وہ اس کا دوست ہے۔ اس طرح ہر ایک کے راز کی باتیں دوسروں کو بتاتا ہے اور اس طرح خیانت کرکے ہر ایک سے مفاد حاصل کرتا ہے۔ ایسا شخص اس لائق نہیں کہ اس پر اعتماد کیا جائے۔ قرآن مجید میں منافقوں کا کردار یہی بیان ہوا ہے۔ ہماری زبان میں ایسے شخص کو ابن الوقت کہا جاتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 313