حدثنا صدقة، قال: اخبرنا يزيد بن هارون، عن محمد بن إسحاق، عن داود بن حصين، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم: اي الاديان احب إلى الله عز وجل؟ قال: ”الحنيفية السمحة.“حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الأَدْيَانِ أَحَبُّ إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ: ”الْحَنِيفِيَّةُ السَّمْحَةُ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: اللہ عزوجل کو ادیان میں سے کون سا دین زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو یکسوئی اور سادگی والا ہو۔“
تخریج الحدیث: «حسن لغيره: أخرجه أحمد: 2107 و الطبراني فى الكبير: 181/11 و معمر بن راشد: 194/11 و عبد بن حميد: 569 و الضياء فى المختارة: 362/11 - الصحيحة: 881»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 287
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ سابقہ تمام ادیان میں سے اللہ تعالیٰ کو دین اسلام محبوب ہے جو دین حنیف ہے جس کے پیروکار ابراہیم علیہ السلام تھے اور جہاں تک دین اسلام کی خصال کا تعلق ہے تو اس کی تمام خصلتیں اللہ کو محبوب ہیں لیکن آسانی والی خصلت اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے جیسا کہ ایک حدیث میں آپ کا فرمان ہے۔ ((اِنَّ خَیْرَ دِیْنِکُمْ أیْسَرَهُ)) ”تمہارا پسندیدہ دین وہ ہے جو سب سے زیادہ آسان ہے۔“(مسند احمد:۵؍۳۲) یعنی بے جا شدت اور تکلیف مالا یطاق والا راستہ اختیار نہ کیا جائے بلکہ جن امور میں شریعت نے نرمی رکھی ہے ان میں نرمی کی جائے، تاہم احکام شریعت میں سستی اور حدود اللہ کی خلاف ورزی کے بارے نرم گوشہ آسانی نہیں بلکہ مداہنت ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 287