حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا الفضيل بن سليمان النميري، عن صالح بن خوات بن صالح بن خوات بن جبير، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن ابي صالح، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن الرجل ليدرك بحسن خلقه درجة القائم بالليل.“حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّمَيْرِيُّ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتِ بْنِ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حِبَّانَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنَّ الرَّجُلَ لَيُدْرِكُ بِحُسْنِ خُلُقِهِ دَرَجَةَ الْقَائِمِ بِاللَّيْلِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ آدمی اپنے حسن اخلاق کی وجہ سے رات کو مسلسل قیام کرنے والے کا درجہ پا لیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري فى التاريخ الكبير: 276/4 و الحاكم: 60/1 و المزي فى تهذيب الكمال: 37/13 و أبوداؤد: 4798، من حديث عائشه نحوه، صحيح الترغيب: 2645 و الصحيحة: 794، 795»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 284
فوائد ومسائل: (۱)شریعت میں جو کام قابل تعریف ہیں انہیں کرنا اور قابل مذمت کاموں کو ترک کرنا، برداشت کرنا، برائی کا بدلہ برائی سے نہ دینا، اپنے ساتھ زیادتی کرنے والے پر رحمت شفقت کرتے ہوئے ان کی ہدایت کی دعا کرنا، نیز لوگوں سے خندہ پیشانی سے پیش آنا حسن اخلاق ہے۔ (۲) رات کا قیام مجاہدہ نفس کے بغیر ممکن نہیں۔ رات کو قیام کرنے والا اپنے نفس سے جہاد کرتا ہے جس کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ اسی طرح لوگوں سے حسن سلوک کرنے والا کئی لوگوں سے جہاد کرتا ہے اور ان کی تکالیف کو برداشت کرتا ہے تو گویا وہ درجات میں برابر ہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 284