حدثنا عبد الله بن مسلمة، قال: حدثنا مروان بن معاوية، عن الفضل بن مبشر قال: سمعت جابر بن عبد الله يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم يوصي بالمملوكين خيرا ويقول: ”اطعموهم مما تاكلون، والبسوهم من لبوسكم، ولا تعذبوا خلق الله.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ مُبَشِّرٍ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوصِي بِالْمَمْلُوكِينَ خَيْرًا وَيَقُولُ: ”أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَأَلْبِسُوهُمْ مِنْ لَبُوسِكُمْ، وَلاَ تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللهِ.“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غلاموں سے بھلائی اور حسن سلوک کی وصیت کرتے اور فرماتے: ”انہیں بھی وہی کھلاؤ جو خود کھاؤ، اور انہیں بھی ویسا لباس پہناؤ جیسا خود پہنو، اور اللہ کی مخلوق کو عذاب مت دو۔“
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 199
فوائد ومسائل: غلام اور خادم خدمت کے لیے ہوتے ہیں ان سے خدمت لی جاسکتی ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں، تاہم اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ ان کے آرام کا بھی خیال رکھا جائے اور ان پر ان کی طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہ ڈالا جائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 199