حدثنا احمد بن عيسى، قال: حدثنا عبد الله بن وهب قال: اخبرني مخرمة بن بكير، عن ابيه قال: سمعت يزيد بن عبد الله بن قسيط قال: ارسل عبد الله بن عمر غلاما له بذهب او بورق، فصرفه، فانظر بالصرف، فرجع إليه فجلده جلدا وجيعا وقال: اذهب، فخذ الذي لي، ولا تصرفه.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ قُسَيْطٍ قَالَ: أَرْسَلَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ غُلاَمًا لَهُ بِذَهَبٍ أَوْ بِوَرِقٍ، فَصَرَفَهُ، فَأَنْظَرَ بِالصَّرْفِ، فَرَجَعَ إِلَيْهِ فَجَلَدَهُ جَلْدًا وَجِيعًا وَقَالَ: اذْهَبْ، فَخُذِ الَّذِي لِي، وَلاَ تَصْرِفْهُ.
یزید بن عبداللہ بن قسيط سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے کسی غلام کو سونا یا چاندی دے کر بھیجا۔ اس نے بیع صرف کی تو اس میں ادھار کر لیا۔ جب واپس آیا تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی سخت پٹائی کی اور فرمایا: جاؤ، میری چیز واپس لے آؤ اور بیع صرف نہ کرو۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 170
فوائد ومسائل: (۱)سونے چاندی کی خرید و فروخت کو بیع صرف کہتے ہیں۔ سونا اگر سونے کے بدلے فروخت ہو تو اس کے لیے دو شرطیں ہیں: ٭ سودا دونوں طرف سے نقد ہو۔ ٭ وزن بھی برابر برابر ہو۔ بصورت دیگر وہ ناجائز اور حرام ہوگا۔ یہی حکم ایک ملک کے تمام کرنسی نوٹوں کا ہے۔ دوسری صورت سونا چاندی کے عوض یا چاندی، سونے کے عوض فروخت کرنا۔ اس میں کمی بیشی تو جائز ہے، تاہم ادھار جائز نہیں۔ ایک ملک کی کرنسی بھی دوسرے ملک کی کرنسی سے کمی بیشی سے تبدیل کی جاسکتی ہے لیکن اس میں بھی ادھار جائز نہیں۔ (۲) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے خادم نے چونکہ ادھار کرکے حرام بیع کی تھی اس لیے انہوں نے اس کی پٹائی کی تاکہ وہ آئندہ ایسی حرکت نہ کرے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خادم کو ادب سکھانے کے لیے مارا جاسکتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 170