حدثنا عبد العزيز قال: حدثني مالك، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة: خمس من الفطرة: تقليم الاظفار، وقص الشارب، ونتف الإبط، وحلق العانة، والختان.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: تَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَالْخِتَانُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: پانچ چیزیں فطرت سے ہیں: ”ناخن تراشنا، مونچھیں کاٹنا، بغلوں کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال مونڈنا اور ختنہ کرنا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و الأصح المرفوع الذى قبله بحديث: أخرجه مالك فى الموطأ: 921/2 و النسائي: 5447»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و الأصح المرفوع الذى قبله بحديث
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1294
فوائد ومسائل: ان روایات سے معلوم ہوا کہ بغلوں کے بال اکھیڑنا مسنون ہے۔ اگر بچپن سے اس کی تعلیم ہو تو جب یہ بال آئیں اور انہیں اکھیڑنا شروع کیا جائے، استرے کا استعمال نہ کیا جائے تو مشکل پیش نہیں آتی، نیز بغلوں سے بو بھی نہیں آتی اور بال زیادہ نہیں ہوتے۔ دیگر امور کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1294