حدثنا فروة بن ابي المغراء، قال: اخبرنا إبراهيم بن المختار، عن معروف بن سهيل البرجمي، عن جعفر بن ابي المغيرة قال: نزل بي سعيد بن جبير فقال: حدثني ابن عباس، انه كان يقال: اين ايسار الجزور؟ فيجتمع العشرة، فيشترون الجزور بعشرة فصلان إلى الفصال، فيجيلون السهام، فتصير لتسعة، حتى تصير إلى واحد، ويغرم الآخرون فصيلا فصيلا، إلى الفصال فهو الميسر.حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ مَعْرُوفِ بْنِ سُهَيْلٍ الْبُرْجُمِيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي الْمُغِيرَةِ قَالَ: نَزَلَ بِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ فَقَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ كَانَ يُقَالُ: أَيْنَ أَيْسَارُ الْجَزُورِ؟ فَيَجْتَمِعُ الْعَشَرَةُ، فَيَشْتَرُونَ الْجَزُورَ بِعَشَرَةِ فِصْلاَنٍ إِلَى الْفِصَالِ، فَيُجِيلُونَ السِّهَامَ، فَتَصِيرُ لَتِسْعَةٍ، حَتَّى تَصِيرَ إِلَى وَاحِدٍ، وَيَغْرَمُ الْآخَرُونَ فَصِيلاً فَصِيلاً، إِلَى الْفِصَالِ فَهُوَ الْمَيْسِرُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یوں کہا جاتا تھا کہ جوئے کا اونٹ کہاں ہے، پھر دس آدمی جمع ہوتے اور اونٹ کے دس بچوں کے عوض ایک اونٹ خرید لیتے اور وہ اس طرح کہ جس طرح اونٹنیوں کے بچے ہوتے رہیں گے ہر شخص ایک ایک دیتا رہے گا۔ پھر تیر گھماتے اور اس کے نو حصے ہو جاتے، پھر مسلسل تیروں کے ذریعے ہر دفعہ ایک حصہ کم ہو جاتا یہاں تک وہ ایک آدمی کا ہو جاتا (جس کا تیر گھوما تھا) اور باقی سب ایک ایک اونٹ کا بچہ بطورِ تاوان بھرتے (اور اس شخص کو دیتے جس سے اونٹ خریدا تھا)۔ چنانچہ یہی جوا تھا جو عربوں میں رائج تھا۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1259
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں معروف بن سہیل راوی مجہول ہے اور ابراہیم بن مختار بھی ضعیف الحفظ ہے تاہم جاہلیت کے دور میں جوئے کے مختلف طریقے رائج تھے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1259