حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من حلف منكم فقال في حلفه: باللات والعزى، فليقل: لا إله إلا الله، ومن قال لصاحبه: تعال اقامرك، فليتصدق.“حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى، فَلْيَقُلْ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تم میں سے قسم اٹھائی اور قسم میں کہا: لات اور عزی کی قسم! اسے چاہیے کہ وہ لا الہ الا الله کا اعادہ کرے۔ جس نے اپنے ساتھی سے کہا: آؤ میں تیرے ساتھ جوا کھیلوں، اسے چاہیے کہ صدقہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاستئذان: 6301 و مسلم: 1647 و أبوداؤد: 3247 و الترمذي: 1545 و النسائي: 3775 و ابن ماجه: 2096»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1262
فوائد ومسائل: (۱)لات اور منات کو معبود سمجھ کر قسم اٹھانے والا مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہوگا اور ان کی تعظیم کی بنا پر قسم اٹھانے والا بھی مشرک ہے کیونکہ وہ قرآن کا منکر ہے ایسے شخص کو بھی ایمان کی تجدید کرنی چاہیے۔ (۲) غیر اللہ کی قسم اٹھانا شرک ہے، خواہ مخلوق میں سے جس کی بھی ہو۔ (۳) جوا معصیت اور کبیرہ گناہ ہے۔ اس کی دعوت دینا بھی کبیرہ گناہ ہے اس لیے اس گناہ کے کفارے کے طور پر صدقہ کرنا چاہیے۔ (۴) ہمارے ہاں عموماً یہ جملہ بولا جاتا ہے۔ ”میرے ساتھ شرط لگا لو۔“ یہ جملہ بھی اسی زمرے میں آتا ہے کیونکہ مذکورہ شرط جوئے ہی کا دوسرا نام ہے اس لیے اس سے گریز کرنا ضروری ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1262