حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا عبد الله بن دكين، سمع كثير بن عبيد قال: كانت عائشة رضي الله عنها إذا ولد فيهم مولود - يعني: في اهلها - لا تسال: غلاما ولا جارية، تقول: خلق سويا؟ فإذا قيل: نعم، قالت: الحمد لله رب العالمين.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ دُكَيْنٍ، سَمِعَ كَثِيرَ بْنَ عُبَيْدٍ قَالَ: كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِذَا وُلِدَ فِيهِمْ مَوْلُودٌ - يَعْنِي: فِي أَهْلِهَا - لَا تَسْأَلُ: غُلاَمًا وَلَا جَارِيَةً، تَقُولُ: خُلِقَ سَوِيًّا؟ فَإِذَا قِيلَ: نَعَمْ، قَالَتِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ.
کثیر بن عبید رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے خاندان میں جب کوئی بچہ پیدا ہوتا تو وہ یہ نہیں پوچھتی تھیں کہ لڑکا ہے یا لڑکی۔ وہ پوچھتیں: بچہ صحیح سالم ہے؟ جب کہا جاتا کہ ہاں تندرست ہے، تو فرماتی تھیں: الحمد للہ رب العالمین۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1256
فوائد ومسائل: (۱)اولاد کا صحت مند ہونا اور کوئی پیدائشی معذوری نہ ہونا اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ (۲) اس سے ان لوگوں کا بھی رد ہوتا ہے جو بیٹیوں کی ولادت پر ناخوش ہوتے ہیں اور اللہ کا شکر نہیں بجا لاتے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1256