حدثنا محمد، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا حزم قال: سمعت معاوية بن قرة يقول: لما ولد لي إياس دعوت نفرا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فاطعمتهم، فدعوا، فقلت: إنكم قد دعوتم فبارك الله لكم فيما دعوتم، وإني إن ادعو بدعاء فامنوا، قال: فدعوت له بدعاء كثير في دينه وعقله وكذا، قال: فإني لاتعرف فيه دعاء يومئذ.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَزْمٌ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ قُرَّةَ يَقُولُ: لَمَّا وُلِدَ لِي إِيَاسٌ دَعَوْتُ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطْعَمْتُهُمْ، فَدَعَوْا، فَقُلْتُ: إِنَّكُمْ قَدْ دَعَوْتُمْ فَبَارَكَ اللَّهُ لَكُمْ فِيمَا دَعَوْتُمْ، وَإِنِّي إِنْ أَدْعُو بِدُعَاءٍ فَأَمِّنُوا، قَالَ: فَدَعَوْتُ لَهُ بِدُعَاءٍ كَثِيرٍ فِي دِينِهِ وَعَقْلِهِ وَكَذَا، قَالَ: فَإِنِّي لَأَتَعَرَّفُ فِيهِ دُعَاءَ يَوْمِئِذٍ.
سیدنا معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب میرے ہاں ایاس کی ولادت ہوئی تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت کو دعوت پر بلایا اور انہیں کھانا کھلایا، پھر انہوں نے دعا کی۔ میں نے کہا: بلا شبہ تم نے دعا کی، اللہ تعالیٰ تمہیں اس دعا کے صلے میں جو تم نے کی، برکت دے۔ اور اب میں دعا کرتا ہوں، تم آمین کہنا۔ انہوں نے کہا: پھر میں نے اس کے لیے اس کے دین اور عقل وغیرہ کے بارے میں بے شمار دعائیں کیں۔ وہ کہتے ہیں: میں نے اس دن کی ہوئی دعا کا اثر اس میں دیکھا، یعنی اللہ نے ایاس کو ایسا ہی بنا دیا۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1255
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا کہ بچے کی ولادت کے موقع پر دعوت عقیقہ وغیرہ میں بچے کی خیر و برکت کی دعا کرنا جائز ہے، نیز اس موقع پر اجتماعی دعا بھی کی جاسکتی ہے کہ ایک شخص دعا کرے اور دوسرے آمین کہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1255