حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن عطاء، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”خلتان لا يحصيهما رجل مسلم إلا دخل الجنة، وهما يسير، ومن يعمل بهما قليل“، قيل: وما هما يا رسول الله؟ قال: ”يكبر احدكم في دبر كل صلاة عشرا، ويحمد عشرا، ويسبح عشرا، فذلك خمسون ومئة على اللسان، والف وخمسمئة في الميزان“، فرايت النبي صلى الله عليه وسلم يعدهن بيده. ”وإذا اوى إلى فراشه سبحه وحمده وكبره، فتلك مئة على اللسان، والف في الميزان، فايكم يعمل في اليوم والليلة الفين وخمسمئة سيئة؟“ قيل: يا رسول الله، كيف لا يحصيهما؟ قال: ”ياتي احدكم الشيطان في صلاته، فيذكره حاجة كذا وكذا، فلا يذكره.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”خَلَّتَانِ لاَ يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَهُمَا يَسِيرٌ، وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ“، قِيلَ: وَمَا هُمَا يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: ”يُكَبِّرُ أَحَدُكُمْ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ عَشْرًا، وَيَحْمَدُ عَشْرًا، وَيُسَبِّحُ عَشْرًا، فَذَلِكَ خَمْسُونَ وَمِئَةٌ عَلَى اللِّسَانِ، وَأَلْفٌ وَخَمْسُمِئَةٍ فِي الْمِيزَانِ“، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُدُّهُنَّ بِيَدِهِ. ”وَإِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ سَبَّحَهُ وَحَمِدَهُ وَكَبَّرَهُ، فَتِلْكَ مِئَةٌ عَلَى اللِّسَانِ، وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ، فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَمِئَةِ سَيِّئَةٍ؟“ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ لاَ يُحْصِيهِمَا؟ قَالَ: ”يَأْتِي أَحَدَكُمُ الشَّيْطَانُ فِي صَلاَتِهِ، فَيُذَكِّرُهُ حَاجَةَ كَذَا وَكَذَا، فَلَا يَذْكُرُهُ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان دو چیزوں کی پابندی کرے وہ ضرور جنت میں جائے گا۔ وہ دونوں آسان ہیں، اور ان پر عمل کرنے والے تھوڑے ہیں۔“ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ہر نماز کے بعد دس مرتبہ اللہ اکبر کہے، دس مرتبہ الحمد للہ کہے، اور دس مرتبہ سبحان اللہ کہے۔ یہ تعداد زبان پر دیڑھ سو ہوگئی اور میزان میں پندرہ سو ہوں گے۔“ میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ہاتھ پر شمار کر رہے تھے، ”اور جب اپنے بستر پر جائے تو (تینتیس مرتبہ) سبحان اللہ، (تینتیس مرتبہ) الحمد للہ اور (چونتیس مرتبہ) الله اکبر کہے تو یہ زبان پر ادا کرنے میں سو اور میزان میں ہزار ہوں گے۔ تم میں سے کون ہے جو دن رات میں پچیس سو گناہ کرتا ہو؟“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آدمی کیسے ان پر عمل نہیں کر سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان تم میں سے کسی کی نماز میں آتا ہے اور اسے ادھر ادھر کے کام یاد دلاتا ہے، تو اسے یہ تسبیحات یاد نہیں رہتیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب التسبيح عند النوم: 5065 و الترمذي: 3410 و النسائي: 1348 و ابن ماجه: 926»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1216
فوائد ومسائل: اذکار کے فوائد مواظبت اور ہمیشگی کرنے سے حاصل ہوتے ہیں۔ کبھی کرلینے اور کبھی چھوڑ دینے سے حقیقی فوائد کا حصول ممکن نہیں ہوتا۔ احصاء کا اس جگہ مطلب ہمیشگی کرنا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1216