حدثنا معاذ بن فضالة، قال: حدثنا هشام الدستوائي، عن يحيى هو ابن ابي كثير، عن ابي سلمة قال: حدثني ربيعة بن كعب قال: كنت ابيت عند باب النبي صلى الله عليه وسلم فاعطيه وضوءه، قال: فاسمعه الهوي من الليل يقول: ”سمع الله لمن حمده“، واسمعه الهوي من الليل يقول: ”الحمد لله رب العالمين.“حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ كَعْبٍ قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ عِنْدَ بَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُعْطِيهِ وَضُوءَهُ، قَالَ: فَأَسْمَعُهُ الْهَوِيَّ مِنَ اللَّيْلِ يَقُولُ: ”سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ“، وَأَسْمَعُهُ الْهَوِيَّ مِنَ اللَّيْلِ يَقُولُ: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ.“
سیدنا ربیعہ بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے دروازے کے پاس رات گزارتا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کے لیے پانی وغیرہ دے سکوں۔ میں رات کو دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ”سمع الله لمن حمدہ“ کہتے ہوئے سنتا اور دیر تک سنتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ”الحمد للہ رب العالمین“ فرما رہے ہوتے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3416 و النسائي: 1618 و ابن ماجه: 3879 - أنظر صحيح أبى داؤد: 1193»