حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الواحد بن زياد، قال: حدثنا العلاء بن المسيب قال: حدثني ابي، عن البراء بن عازب قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اوى إلى فراشه نام على شقه الايمن، ثم قال: ”اللهم اسلمت نفسي إليك، ووجهت بوجهي إليك، وفوضت امري إليك، والجات ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا منجا ولا ملجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، ونبيك الذي ارسلت“، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من قالهن ثم مات تحت ليلته مات على الفطرة.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ الْمُسَيَّبِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَامَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ قَالَ: ”اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ بِوَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَنْجَا وَلاَ مَلْجَأَ مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ“، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ قَالَهُنَّ ثُمَّ مَاتَ تَحْتَ لَيْلَتِهِ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ.“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں پہلو پر لیٹتے، پھر پڑھے: ”اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ ...... اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کی، اپنا رخ تیری طرف کیا، اپنا معاملہ تیرے سپرد کیا اور اپنے تمام معاملات میں تجھ پر ہی اعتماد کیا، تجھ سے امید رکھتے ہوئے اور ڈرتے ہوئے۔ تیرے علاوہ میری کوئی جائے نجات اور پناہ گاہ نہیں۔ میں تیری نازل کردہ کتاب اور تیرے بھیجے ہوئے رسول پر ایمان لایا۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے یہ کلمات پڑھے اور پھر اسی رات فوت ہو گیا اس کی موت فطرت پر آئی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6315 و مسلم: 2710 و أبو داؤد: 5046 و الترمذي: 3394 و النسائي فى الكبرىٰ: 10541 و ابن ماجه: 3876»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1213
فوائد ومسائل: اپنے اسلام اور وفاداری کا بار بار اقرار بندے کی محتاجی اور رب سے محبت کا اظہار ہے کہ بندہ یہ باور کراتا ہے کہ باری تعالیٰ میں تیرے سوا کچھ نہیں۔ میرا جینا اور مرنا تیرے لیے ہے۔ اور میرا ہر معاملہ تیرے سپرد ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1213