حدثنا قبيصة، قال: حدثنا سفيان، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر قال: نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يقيم الرجل من المجلس ثم يجلس فيه. وكان ابن عمر إذا قام له رجل من مجلسه لم يجلس فيه.حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلَ مِنَ الْمَجْلِسِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ. وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا قَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ لَمْ يَجْلِسْ فِيهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شخص کسی کو اس کی جگہ سے اٹھائے اور پھر خود وہاں بیٹھ جائے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے لیے اگر کوئی آدمی اپنی جگہ سے اٹھتا تو وہ وہاں نہیں بیٹھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأستئذان: 6270 و مسلم: 2177»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1153
فوائد ومسائل: کسی کو اٹھا کر اس کی جگہ پر بیٹھنا دوسرے کی حق تلفي ہے اس لیے آپ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا بلکہ حکم دیا کہ مجلس میں وسعت پیدا کرلیا کرو۔ اگر کوئی از خود جگہ دے تو احتیاط کے پیش نظر وہاں بھی نہ بیٹھا جائے کیونکہ اٹھانا کبھی زبان سے کہہ کر ہوتا ہے اور کبھی مقام و مرتبہ کا رعب بھی اس کا سبب بنتا ہے اس لیے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے لیے اگر کوئی نشست چھوڑتا تو بھی وہاں نہ بیٹھتے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1153