حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا زكريا قال: سمعت عامرا يقول: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان عائشة حدثته، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لها: ”جبريل يقرا عليك السلام“، فقالت: وعليه السلام ورحمة الله.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: ”جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلامَ“، فَقَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”جبریل تمہیں سلام کہتے ہیں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اور ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، المناقب: 3768 و مسلم: 2447»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1116
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا کہ غائبانہ سلام کہنا جائز ہے اور اس کا جواب دینا بھی مسنون ہے۔ اس کی تفصیل حدیث ۸۲۷ کے تحت گزر چکی ہے کہ پیغام پہنچانے والے اور سلام کہنے والے دونوں کو سلامتی کی دعا دی جائے، یعنی علیک وعلیہ السلام۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1116