وعن حكيم بن ديلم، عن ابي بردة، عن ابي موسى قال: كان اليهود يتعاطسون عند النبي صلى الله عليه وسلم رجاء ان يقول لهم: يرحمكم الله، فكان يقول: ”يهديكم الله ويصلح بالكم.“وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ دَيْلَمٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: كَانَ الْيَهُودُ يَتَعَاطَسُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَاءَ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ: يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ، فَكَانَ يَقُولُ: ”يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ.“
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: یہودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چھینک مارتے، اس امید سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یرحمكم الله کہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے معاملات کی اصلاح کرے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5038 و الترمذي: 2739 و النسائي فى الكبرىٰ: 9990»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1114
فوائد ومسائل: ان روایات سے معلوم ہوا کہ کافر اگر واضح الفاظ میں سلام کہیں یا کوئی دعا دیں تو اس کا جواب دیا جاسکتا ہے۔ تاہم عمومی حالت میں وعلیکم پر اکتفا کرنا ہی زیادہ بہتر ہے۔ اسی طرح کسی کافر کو مرحوم کہنا بھی درست نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1114