حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا لقيتم المشركين في الطريق، فلا تبداوهم بالسلام، واضطروهم إلى اضيقها.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِذَا لَقِيتُمُ الْمُشْرِكِينَ فِي الطَّرِيقِ، فَلاَ تَبْدَأُوهُمْ بِالسَّلاَمِ، وَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهَا.“
سیدنا ابوہریره رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم مشرکوں سے راستے میں ملو تو انہیں سلام میں پہل نہ کرو، اور انہیں تنگ تر راستے کی طرف مجبور کر دو۔“
تخریج الحدیث: «شاذ بهذا السياق فى الشطر الأول: أخرجه أحمد: 7567 و عبدالرزاق: 9837 و الطبراني فى الأوسط: 6358 و البيهقي فى الشعب: 9381 - انظر الصحيحة: 704»
قال الشيخ الألباني: شاذ بهذا السياق فى الشطر الأول
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1111
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ ان کی تکریم کی خاطر راستہ چھوڑنے کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں ان کے کافر ہونے کا احساس دلانا ضروری ہے۔ نیز یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ شاذ ہے اور محفوظ وہ الفاظ ہیں جو رقم ۱۱۰۳ میں گزرے ہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1111