حدثنا ابو حفص بن علي، قال: حدثنا الضحاك بن مخلد، عن ابن جريج، عن عطاء قال: كان ابن عمر يستاذن في ظلة البزاز.حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَسْتَأْذِنُ فِي ظُلَّةِ الْبَزَّازِ.
حضرت عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کپڑا فروشوں کے سائبان میں جانے کی اجات طلب کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البيهقي فى الشعب: 8464»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1099
فوائد ومسائل: اگر دکان کھلی ہو اور کوئی چیز خریدنا مقصود ہو تو بغیر اجازت طلب کیے اندر داخل ہونا جائز ہے، اگر محض کھڑا ہونا مقصود ہو تو پھر اجازت طلب کرنا ضروری ہے تاکہ ان کے گاہک متاثر نہ ہوں۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ جن کا کیش وغیرہ سامنے ہو ان سے اجازت طلب کرنا ضروری ہے تاکہ ان کے کیش کا راز فاش نہ ہو۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1099