حدثنا يحيى بن بشر، قال: حدثنا الحكم بن المبارك، قال: حدثنا عباد يعني ابن عباد، عن عاصم الاحول، عن ابي عثمان النهدي قال: كتب ابو موسى إلى رهبان يسلم عليه في كتابه، فقيل له: اتسلم عليه وهو كافر؟ قال: إنه كتب إلي فسلم علي، فرددت عليه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ عَبَّادٍ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ قَالَ: كَتَبَ أَبُو مُوسَى إِلَى رُهْبَانٍ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ فِي كِتَابِهِ، فَقِيلَ لَهُ: أَتُسَلِّمُ عَلَيْهِ وَهُوَ كَافِرٌ؟ قَالَ: إِنَّهُ كَتَبَ إِلَيَّ فَسَلَّمَ عَلَيَّ، فَرَدَدْتُ عَلَيْهِ.
ابوعثمان نہدی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ایک غیر مسلم چوہدری (یا راہب) کو خط لکھا تو اسے سلام بھی لکھا۔ ان سے کہا گیا: آپ اس کو سلام کرتے ہیں حالانکہ وہ کافر ہے؟ انہوں نے فرمایا: اس نے مجھے اپنے خط میں سلام لکھا تھا؟ میں نے اس کا جواب دیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسدد فى مسنده كما فى المطالب العالية: 2653 و اتحاف الخيرة المهرة: 5292 - أنظر الصحيحة: 704»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1101
فوائد ومسائل: جس طرح کافر کو زبان سے سلام میں پہل کرنا جائز نہیں اسی طرح خط میں بھی سلام میں پہل کرنا جائز نہیں، البتہ جواباً سلام کہنے کی طرح لکھنا بھی جائز ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1101