حدثنا محمد بن كثير، قال: اخبرنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن مسلم بن نذير قال: استاذن رجل على حذيفة فاطلع وقال: ادخل؟ قال حذيفة: اما عينك فقد دخلت، واما استك فلم تدخل. وقال رجل: استاذن على امي؟ قال: إن لم تستاذن رايت ما يسوؤك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نَذِيرٍ قَالَ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى حُذَيْفَةَ فَاطَّلَعَ وَقَالَ: أَدْخُلُ؟ قَالَ حُذَيْفَةُ: أَمَّا عَيْنُكَ فَقَدْ دَخَلَتْ، وَأَمَّا اسْتُكَ فَلَمْ تَدْخُلْ. وَقَالَ رَجُلٌ: أَسْتَأْذِنُ عَلَى أُمِّي؟ قَالَ: إِنْ لَمْ تَسْتَأْذِنْ رَأَيْتَ مَا يَسُوؤُكَ.
مسلم بن نذیر رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے اجازت طلب کی تو جھانک کر کہا: کیا مجھے اندر آنے کی اجازت ہے؟ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تیری آنکھ تو داخل ہو چکی، بس دھڑ باقی ہے (تو اس کے لیے کاہے کی اجازت؟) اور ایک آدمی نے کہا: کیا میں اپنی ماں کے پاس بھی جانے کے لیے اجازت طلب کروں؟ انہوں نے فرمایا: اگر تم اجازت نہیں لو گے تو وہ کچھ دیکھو گے جس کا دیکھنا تمہیں ناپسند ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، حسن: أخرجه ابن أبى شيبة: 26237 و الخرائطي فى اعتلال القلوب: 281 و أخرجه عبدالرزاق: 19421 و البيهقي فى الكبرىٰ: 97/7»