حدثنا موسى، قال: حدثنا ابان بن يزيد قال: حدثني يحيى، ان إسحاق بن عبد الله حدثه، عن انس بن مالك، ان اعرابيا اتى بيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فالقم عينه خصاصة الباب، فاخذ سهما او عودا محددا، فتوخى الاعرابي، ليفقا عين الاعرابي، فذهب، فقال: ”اما إنك لو ثبت لفقات عينك.“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، أَنَّ إِسْحَاقَ بْنَ عَبْدِ اللهِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى بَيْتَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَلْقَمَ عَيْنَهُ خَصَاصَةَ الْبَابِ، فَأَخَذَ سَهْمًا أَوْ عُودًا مُحَدَّدًا، فَتَوَخَّى الأعْرَابِيَّ، لِيَفْقَأَ عَيْنَ الأعْرَابِيِّ، فَذَهَبَ، فَقَالَ: ”أَمَا إِنَّكَ لَوْ ثَبَتَّ لَفَقَأْتُ عَيْنَكَ.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آیا تو اس نے دروازے کے سوراخ سے اندر جھانکا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر یا برچھی پکڑی تاکہ اس اعرابی کی آنکھ پھوڑ دیں، تو وہ پیچھے ہٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم کھڑے رہتے تو یقیناً میں تمہاری آنکھ پھوڑ دیتا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، كتاب القسامة: 4862 و هو فى الكبرىٰ: ح: 7063»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1091
فوائد ومسائل: (۱)ان تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ اجازت کا حکم اس لیے ہے کہ گھر میں مستورات کے علاوہ بسا اوقات انسان اس حالت میں ہوتا ہے کہ دوسروں کے سامنے اس ہییت میں نہیں آنا چاہتا یا گھر کی چیزیں بکھری ہوتی ہیں اور آدمی چاہتا ہے کہ اس صورت حال کا کوئی دوسرا شخص مشاہدہ نہ کرے۔ اگر نظر ڈال کر جھانک لیا تو پھر اجازت کا مقصد ہی فوت ہوگیا۔ اب کس چیز کی اجازت مانگی جارہی ہے۔ (۲) ایسے شخص کو اندر آنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے تاکہ اسے عبرت ہو۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1091