وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" والذي نفس محمد بيده ليردن علي الحوض رجال حتى إذا رفعوا إلي وعرفتهم حجبوا دوني، فاقول: اصحابي اصحابي، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك".وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ الْحَوْضَ رِجَالٌ حَتَّى إِذَا رُفِعُوا إِلَيَّ وَعَرَفْتُهُمْ حُجِبُوا دُونِي، فَأَقُولُ: أَصْحَابِي أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ".
اسی (سابقہ) سند سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! کچھ لوگ حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گے، حتیٰ کہ جب وہ میرے قریب پہنچیں گے اور میں انہیں پہچان لوں گا، تو انہیں میرے نزدیک آنے سے روک دیا جائے گا، میں کہوں گا: میرے ساتھی ہیں، میرے ساتھی ہیں۔ بتایا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئے کام جاری کر لیے تھے۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطهارة، باب استحباب الحالة الغرة الخ، رقم: 249. مسند احمد: 400/2. سنن ابن ماجه، رقم: 4306.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 952 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 952
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا حوض کوثر پر پانی پینے کے مستحق وہ لوگ ہوں گے جو اسلام پر قائم رہے اور اسلام کی حالت میں فوت ہوئے۔ جنہوں نے بدعت کا ارتکاب کیا وہ قیامت کے روز حوض کوثر کے پانی سے محروم رہیں گے۔ (بدعت کے متعلق دیکھئے شرح حدیث نمبر 395)