مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر

مسند اسحاق بن راهويه
احوال آخرت کا بیان
8. قیامت کے دن جانوروں کو بھی بدلہ دیا جائے گا
حدیث نمبر: 951
Save to word اعراب
اخبرنا كثير بن هشام، نا جعفر بن برقان، نا يزيد بن الاصم، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: ((ما من دابة في الارض ولا طائر يطير بجناحيه إلا سيحشر يوم القيامة، ثم يقتص لبعضها من بعض حتى يقتص للجماء من ذات القرن، فعند ذلك يقول الكافر يا ليتني كنت ترابا))، ثم يقول ابو هريرة:" فاقرءوا إن شئتم: ﴿وما من دابة في الارض ولا طائر يطير بجناحيه إلا امم امثالكم ما فرطنا في الكتاب من شيء ثم إلى ربهم يحشرون﴾ [الانعام: 38].أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، نا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((مَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا سَيُحْشَرُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ثُمَّ يُقْتَصُّ لِبَعْضِهَا مِنْ بَعْضٍ حَتَّى يُقْتَصَّ لِلْجَمَّاءِ مِنْ ذَاتِ الْقَرْنِ، فَعِنْدَ ذَلِكَ يَقُولُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِي كُنْتُ تُرَابًا))، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ:" فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: ﴿وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُمْ مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِنْ شَيْءٍ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ﴾ [الأنعام: 38].
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: زمین پر چلنے والا ہر جانور اور پروں سے اڑنے والا ہر پرندہ قیامت کے دن جمع کیا جائے گا، پھر ان میں سے ایک دوسرے سے بدلہ دلایا جائے گا، حتیٰ کہ جس بکری کے سینگ نہیں ہوں گے اسے سینگوں والی بکری سے بدلہ دلایا جائے گا، تب کافر کہے گا: کاش کہ میں مٹی ہوتا، پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے: اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو: جتنے حیوانات زمین پر چلتے پھرتے ہیں اور جتنے پرندے اپنے پروں کے ساتھ اڑتے پھرتے ہیں، سب تمہاری ہی طرح کی مخلوقات ہیں، ہم نے کتاب میں کوئی چیز بیان کرنے سے نہیں چھوڑی، پھر وہ سب اپنے رب کے حضور جمع کیے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «مستدرك حاكم: 345/2، رقم: 3231 على شرط مسلم.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 951 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 951  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا قیامت کے دن جانوروں کو بھی بدلہ دلایا جائے گا، جس طرح اہل تکلیف انسانوں، بچوں اور مجنونوں کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ اسی طرح جانوروں کو بھی زندہ کیا جائے گا اور ان سے قصاص لیا جائے گا۔
ملا علی قاری رحمہ اللہ نے (مرقاۃ المصابیح: 4؍ 761) میں لکھا ہے: اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ بکری تو غیر مکلف ہے اس سے قصاص کیسے لیا جائے گا؟ تو ہم کہیں گے: بیشک اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے، اس سے اس امر کے بارے میں نہیں پوچھا جا سکتا جو وہ کرتا ہے۔ جانوروں سے قصاص دلوانے کا مقصد لوگوں کو اس حقیقت پر آگاہ کرنا ہے کہ حقوق کو ضائع نہیں کیا جائے گا، اور ہر صورت میں مظلوم کو ظالم سے قصاص دلوایا جائے گا۔ مذکورہ بالا روایت ان لوگوں کی بھی تاویلات کا رد کرتی ہے، جو لوگ جانوروں کے حقیقی طور پر جمع ہونے اور ان سے قصاص لیے جانے کے قائل نہیں ہیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 951   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.