اخبرنا سفيان، عن مطرف، عن عطية، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
عطیہ نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (حدیث سابق) کے مثل روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، رقم: 3243. مسند احمد: 7/3. صحيح الجامع الصغير، رقم: 4592. مسند ابي يعلي، رقم: 1084.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 955 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 955
فوائد: صور ایک قسم کا بگل ہوتا تھا، جو کسی جانور کے سینگ سے بنایا جاتا تھا۔حدیث میں مذکور صور سے مراد وہ صور ہے جو دنیا کے خاتمے پر بجایا جائے گا۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ اِِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ ثُمَّ نُفِخَ فِیْهِ اُخْرَی فَاِِذَا هُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ﴾(الزمر: 68) ”اور صور پھونک دیا جائے گا، پس آسمانوں اور زمین والے سب بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے مگر جسے اللہ چاہے، پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا، تو وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے۔“ ایک حدیث میں ہے کہ ایک بدو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا: صور کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”صور ایک سینگ ہے جس میں پھونک دیا جائے گا۔“(سلسلة الصحیحة، رقم: 1580) مذکورہ بالاحدیث سے معلوم ہوا کہ جب مسلمان کو آخرت کے واقعات کی گھبراہٹ اور فکر لاحق ہو تو ((حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ، عَلَی اللّٰهِ تَوَکَّلْنَا)) پڑھنا چاہیے۔