اخبرنا وكيع، نا جعفر بن برقان، عن ميمون بن مهران قال: اتيت المدينة، فسالت عن افقه اهلها، فدفعت إلى سعيد بن المسيب، فسالته عن المطلقة ثلاثا، اين تعتد؟ فقال: ((في بيت زوجها))، قلت: فإن فاطمة بنت قيس اخت الضحاك بن قيس طلقها زوجها ثلاثا، فاعتدت في بيت ابن ام مكتوم، فقال: ((تلك امراة لسنة، فوضعت على يدي ابن ام مكتوم)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَسَأَلْتُ عَنْ أَفْقَهِ أَهْلِهَا، فَدُفِعْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا، أَيْنَ تَعْتَدُّ؟ فَقَالَ: ((فِي بَيْتِ زَوْجِهَا))، قُلْتُ: فَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ أُخْتَ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا ثَلَاثًا، فَاعْتَدَّتْ فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَقَالَ: ((تِلْكَ امْرَأَةٌ لَسِنَةٌ، فَوُضِعَتْ عَلَى يَدَيِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ)).
میمون بن مہران نے بیان کیا، میں مدینہ منورہ آیا تو میں نے وہاں کے سب سے بڑے فقیہ شخص کے متعلق دریافت کیا، تو مجھے سعید بن مسیب رحمہ اللہ کے پاس بھیجا گیا، میں نے ان سے تین طلاقوں والی عورت کے متعلق پوچھا: کہ وہ عدت کہاں گزارے گی؟ انہوں نے کہا: اپنے شوہر کے گھر میں، میں نے کہا: فاطمہ بنت قیس، ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہا کی بہن کو ان کے شوہر نے تین طلاقیں دے دیں، تو انہوں نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں عدت گزاری، انہوں نے فرمایا: وہ خاتون بداخلاق تھیں، اس لیے انہیں ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں ٹھہرایا گیا۔