اخبرنا عبدالرزاق، نا معمر، عن ابن طاؤوس، عن ابیه، عن ابن عباس، قال: کان الطلاق علٰی عهد رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم وسنتین من امارة عمر، طلاق الثلاث واحدة، فقال عمر: قد کانت لکم اناة فی الطلاق، فقد استعجلتم اناة لکم (اناتکم)، وقد اجزنا علیکم ما استعجلتم.اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: کَانَ الطَّلاُق عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَسَنَتَیْنِ مِنْ اَمَارَةِ عُمَرَ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَةٌ، فَقَالَ عُمَرُ: قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اَنَاةِ فِی الطَّلَاقِ، فَقَدِ اسْتَعْجَلْتُمْ اَنَاةَ لَکُمْ (أناتکم)، وَقَدْ اَجَزْنَا عَلَیْکُمْ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی امارت / خلافت کے دو سال تک تین طلاقیں ایک طلاق ہی شمار ہوتی تھیں، پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”طلاق کے بارے میں تمہارے لیے حلم و بردباری کا حکم تھا، پس تم نے اپنی بردباری پر جلدی مچائی، لہٰذا ہم نے تمہاری جلد بازی کو تم پر نافذ قرار دے دیا۔“