اخبرنا وكيع، والملائي، قالا، نا سفيان، عن سلم بن عبد الرحمن، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ((يكره الشكال من الخيل)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، وَالْمُلَائِيُّ، قَالَا، نا سُفْيَانُ، عَنْ سَلْمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((يَكْرَهُ الشَّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شکال قسم کے گھوڑے کو ناپسند کرتے تھے (شکال: وہ گھوڑا جس کی دائیں ٹانگ اور بائیں بازو میں سفیدی ہو)۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الامارة، باب ما يكره من صفات الخيل، رقم: 1875. سنن ابوداود، كتاب الجهاد، باب مابكره من الخيل، رقم: 2547. سنن ترمذي، رقم: 1698. سنن نسائي، رقم: 3566. مسند احمد: 250/2. صحيح الجامع الصغير، رقم: 9137.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 507 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 507
فوائد: گھوڑوں کی مختلف اقسام ہیں، کوئی اعلیٰ ہیں اور کوئی ادنیٰ ہیں۔ سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین گھوڑا وہ ہے، جو سیاہ ہو، پیشانی پر تھوڑا سا سفید نشان ہو۔ چاروں پاؤں میں سفیدی ہو، ناک اور اوپر والا ہونٹ سفید ہوں، اگلا دائیاں پاؤں سفید نہ ہو۔ اگر سیاہ رنگ نہ ہو تو انہی صفات کا حامل گھوڑا عمدہ ہے۔“ (سنن ابن ماجة، ابواب الجهاد، رقم: 2789۔ سنن ترمذي، رقم: 1697) شکال گھوڑے کونسے ہیں؟ ”صحیح مسلم“ میں راوی نے شکال کی تعریف کی ہے۔ جس گھوڑے کے دائیں پاؤں اور بائیں ہاتھ میں سفیدی ہو یا دائیں ہاتھ اور بائیں پاؤں میں سفیدی ہو۔ (مسلم، کتاب الامارة، رقم: 1875) شکال کی تعریف میں اختلاف ہے۔ بعض نے کہا: جس کے تین پاؤں سفید ہوں اور ایک ہم رنگ یا تین ہم رنگ اور ایک سفید۔ تفصیل کے لیے (شرح مسلم للنووی)