اخبرنا جرير، نا ابو حيان يحيى بن سعيد التيمي، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، فذكر الغلول فعظم امره، فقال:" ايها الناس لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته بعير له رغاء، فيقول: يا رسول الله اغثني، فاقول: لا املك من الله شيئا قد بلغتك، لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته شاة لها ثغاء، فيقول: يا رسول الله اغثني فاقول: لا املك لك من الله شيئا قد ابلغتك، لا الفين احدكم يوم القيامة على رقبته فرس له حمحمة فيقول: اغثني يا رسول الله فاقول: لا املك لك من الله شيئا قد ابلغتك، لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته نفس لها صياح، فيقول: يا رسول الله اغثني فاقول: لا املك لك من الله شيئا قد ابلغتك، لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته رقاع تخفق فيقول: يا رسول الله اغثني فاقول: لا املك لك من الله شيئا قد ابلغتك، لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته صامت فيقول: يا رسول الله اغثني فاقول: لا املك لك من الله شيئا قد ابلغتك".أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، نا أَبُو حَيَّانَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَ أَمْرَهُ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُكَ، لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَاءٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ، لَا أُلْفِيَنَّ أحَدَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ فَيَقُولُ: أَغِثْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ، لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ نَفْسٌ لَهَا صِيَاحٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ، لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ، لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ صَامِتٌ فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا، تو خیانت کا ذکر فرمایا اور اس کی سنگینی بیان کرتے ہوئے فرمایا: ”لوگو! میں قیامت کے دن تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس نے اونٹ اٹھا رکھا ہو اور وہ بلبلا رہا ہو، تو وہ کہے: اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا: میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا، میں تمہیں احکام پہنچا چکا، میں قیامت کے دن تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ بکری کو اٹھائے ہوئے آئے اور وہ ممیا رہی ہو، وہ شخص کہے: اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا: میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا، تمہیں میں احکام پہنچا چکا، میں قیامت کے دن تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس نے گھوڑا اٹھا رکھا ہو اور وہ ہنہنا رہا ہو، تو وہ شخص کہے، اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا: میں اللہ کے ہاں تمہارے کسی کام نہیں آ سکتا، تمہیں میں تمہیں احکام پہنچا چکا، میں قیامت کے دن تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس نے کسی نفس کو اٹھا رکھا ہو اور وہ چیخ رہا ہو اور وہ شخص کہے گا: اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا: میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا، میں نے تمہیں احکام پہنچا دئیے، میں قیامت کے دن تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس نے کپڑا اٹھا رکھا ہو اور وہ ہل رہا ہو، تو وہ شخص کہے: اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا: میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا میں نے تمہیں احکام پہنچا دیئے، میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن اس حال میں نہ پاؤں کہ اس نے سونا چاندی اٹھا رکھا ہو اور وہ کہے: اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیں، تو میں کہوں گا، میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا، میں تمہیں احکام پہنچا چکا۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب الغلول، رقم: 2073. مسلم، كتاب الامارة، باب غلفا تحريم الغلول، رقم: 1831. صحيح ابن حبان، رقم: 4847. مسند ابي يعلي، رقم: 6083.»