اخبرنا عبدالرزاق، نا معمر، عن ابن طاؤوس، عن ابیه، عن ابن عباس قال: نهٰی رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم ان تتلقی الرکبان.اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَهٰی رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنْ تُتَلَقَّی الرُّکْبَانِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجارتی قافلوں کو مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے راستوں میں جا کر ملنے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البيوع، باب تحريم بيع الحاضر للبادي. سنن ابوداود، رقم: 3443، 3437»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 457 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 457
فوائد: مذکورہ حدیث میں قافلوں کو جاکر ملنے کی ممانعت کی وجہ یہ تھی کہ شہری آدمی بدوی کو شہر کی مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے راستے ہی میں جا ملے، تاکہ بھاؤ کے متعلق غلط بیانی کرکے اس سے سامان سستے داموں خریدے اور اس کی اصل قیمت سے کم قیمت پر اس سے حاصل کرے۔ منع کرنے سے مقصود یہ ہے کہ فروخت کرنے والا دھوکا دہی اور ضرر رسانی سے بچ جائے۔ جمہور علماء کا یہی موقف ہے۔ (نیل الاوطار: 3؍ 539)