اخبرنا عبیداللٰه بن موسٰی، انا ابن ابی لیلی، عن عطاء، عن ابن عباس ان رجلا جاء الی رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم فقال: ان ابی شیخ کبیر، افاحج عنه؟ فقال: ارایت لو کان علیه دین اکنت تقضی عنه؟ فقال: نعم، قال: فحج عنه.اَخْبَرَنَا عُبَیْدُاللّٰهِ بْنُ مُوْسٰی، اَنَا ابْنُ اَبِیْ لَیْلَی، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَجُلًا جَاءَ اِلَی رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اِنَّ اَبِیْ شَیْخٌ کَبِیْرٌ، اَفَاَحُجَّ عَنْهُ؟ فَقَالَ: اَرَاَیْتَ لَوْ کَانَ عَلَیْهِ دَیْنٌ اَکُنْتَ تَقْضِیْ عَنْهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَحُجَّ عَنْهٗ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: میرے والد بوڑھے شخص ہیں، کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے بتاؤ اگر اس کے ذمے قرض ہوتا تو تم اسے اس کی طرف سے ادا کرتے؟“ اس نے عرض کیا: جی ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پس اس کی طرف سے حج کرو۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العمرة، باب الحج عمن لا يستطيع الخ، رقم: 1854. مسلم، كتاب الحج، باب الحج عن العاجز لزمائه، الخ، رقم: 1334. سنن ابوداود، رقم: 1809. سنن ترمذي، رقم: 927. سنن نسائي، رقم: 5392. سنن ابن ماجه، رقم: 2907. مسند احمد: 219/1. طبراني كبير: 285/18»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 375 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 375
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا زندہ آدمی کی طرف سے انسان حج کرسکتا ہے، جب اس کے پاس سفر خرچ ہو، جبکہ وہ بڑھاپے یا اور کسی معذوری کی وجہ سے حج نہ کرسکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ جو اس کی طرف سے حج کرے پہلے اس نے خود حج کیا ہو۔ جیسا کہ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سنا وہ کہہ رہا تھا کہ شبرمہ کی طرف سے لبیک۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شبرمہ کون ہے؟“ اس نے عرض کیا: میرا بھائی یا (کہا) میرا قریبی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو نے اپنی طرف سے حج کیا ہے؟“ اس نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے اپنی طرف سے حج کر، پھر شبرمہ کی طرف سے کر۔“(سنن ابي داود، رقم: 1811۔ سنن ابن ماجة، رقم: 2903)