اخبرنا سفیان، عن عمرو، عن عطاء،عن ابن عباس، قال: التحصیب لیس بشیئ انما هو منزل نزله رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم.اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: اَلتَّحْصِیْبُ لَیْسَ بِشَیْئٍ اِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: (مکہ سے روانہ ہوتے وقت) وادی محصب میں سونے، ٹھہرنے کی کوئی حیثیت نہیں، بس وہ ایک منزل ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام فرمایا تھا۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب المحصب، رقم: 1766. مسلم، كتاب الحج، باب استحباب النزول بالمحصب الخ، رقم: 1312. سنن ابوداود، رقم: 2008. سنن ترمذي، رقم: 922»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 369 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 369
فوائد: مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا وادی محصب (یہ مکہ اور منی کے درمیان میدان ہے)۔ میںٹھہرنا مناسک حج میں سے نہیں ہے۔ جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میدان ابطح میں ٹھہرنا کوئی سنت نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں صرف اس لیے ٹھہرتے تھے کہ (وہاں سے) روانگی میں آپ کے لیے آسانی تھی۔ (مسلم، کتاب الحج، رقم: 1311۔ ترمذی، رقم: 923) لیکن جمہور علماء کا موقف ہے کہ وادی محصب میں ٹھہرنا باعث فضیلت ہے۔ جیسا کہ حضرت نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں: سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بطحاء میں ذرا دیر سے سوتے، پھر مکہ میں داخل ہوتے او رکہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے۔ (سنن ابي داود، کتاب المناسك، رقم: 2012)