اخبرنا جریر، عن ابن ابی لیلٰی، عن ابن عباس قال: افضت مع رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم الافاضتین، فکان یفیض وعلیه السکینة.اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنِ ابْنِ اَبِیْ لَیْلٰی، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اَفَضَتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ الْاِفَاضَتَیْنِ، فَکَانَ یُفِیْضُ وَعَلَیْهِ السَّکِیْنَةُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو بار مزدلفہ سے لوٹا، آپ لوٹتے تھے اور آپ پر سکینت ہوتی تھی۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب امر النبى صلى الله عليه واله وسلم بالسكبنة عند الافاطمه الخ: 1671. مسلم، كتاب المساجد، باب استحباب اتيان الصلاة الخ، رقم: 602. سنن ابوداود، رقم: 1920. 1944. سنن ترمذي، رقم: 886. سنن نسائي، رقم: 3021. سنن ابن ماجه، رقم: 3023»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 367 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 367
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے دوران حج انسان کو اطمینان اور سکون سے چلنا چاہیے۔ جلد بازی یا دوڑنا جائز نہیں ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی محسر میں سواری کو تیز کیا۔ (سنن ابن ماجة، رقم: 3023) اس کی وجہ یہ تھی کہ وادی محسر میں ابرہہ کا لشکر تباہ ہوا تھا تو اللہ کے عذاب کی وجہ سے یہاں سے جلدی سے گزرے۔