بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
14. باب النفقات
14. نفقات کا بیان
१४. “ बाल बच्चों और पत्नी का ख़र्च देना ”
حدیث نمبر: 983
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن سعيد بن المسيب في الرجل لا يجد ما ينفق على اهله قال:" يفرق بينهما" اخرجه سعيد بن منصور عن سفيان عن ابي الزناد عنه قال: قلت لسعيد: سنة؟ فقال: سنة. وهذا مرسل قوي.وعن سعيد بن المسيب في الرجل لا يجد ما ينفق على أهله قال:" يفرق بينهما" أخرجه سعيد بن منصور عن سفيان عن أبي الزناد عنه قال: قلت لسعيد: سنة؟ فقال: سنة. وهذا مرسل قوي.
سیدنا سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے ایسے آدمی کے متعلق مروی ہے جو اپنی بیوی کو نان و نفقہ نہ دے سکے کہ ان کے درمیان علیحدگی کر دی جائے گی۔ اس روایت کو سعید بن منصور نے سفیان سے اور انہوں نے ابوالزناد سے روایت کیا ہے کہ میں نے سعید بن مسیب سے پوچھا کیا یہ سنت ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں سنت ہے۔ یہ روایت مرسل قوی ہے۔
हज़रत सईद बिन मुसय्यब रहम अल्लाह से ऐसे आदमी के बारे में रिवायत है जो अपनी पत्नी को नान और नफ़क़ह (ख़र्चा) न दे सके कि उन के दरमीयान जुदाई कर दी जाए गी।
इस रिवायत को सईद बिन मन्सूर ने सुफ़ियान से और इन्हों ने अबु अज़-ज़िनाद से रिवायत किया है कि मैं ने सईद बिन मुसय्यब से पूछा क्या ये सुन्नत है ? तो उन्हों ने जवाब दिया कि हाँ सुन्नत है। ये रिवायत मुरसल मज़बूत है।

تخریج الحدیث: «أخرجه سعيد بن منصور.* سفيان بن عيينة عنعن، وهو في البيهقي أيضًا:7 /469.»

Narrated Sa'id bin al-Musaiyab regarding a man who finds nothing to spend on his wife: "They are to be separated." Reported by Sa'id bin Mansur, from Sufyan, from Abu az-Zinad, from Sa'id bin al-Musaiyab. He said, "I asked Sa'id (bin al-Musaiyab), 'Is this Sunnah?' And he replied, 'Yes, it is Sunnah!'" [This Hadith is a strong Mursal (missing link after the Tabi'i].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 983 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 983  
تخریج:
«أخرجه سعيد بن منصور.* سفيان بن عيينة عنعن، وهو في البيهقي أيضًا:7 /469.»
تشریح:
اگرشوہر عورت کا نان و نفقہ نہ دے سکتا ہو تو عورت کو فسخ نکاح کا حق ہے یا نہیں؟ اس مسئلے میں ائمہ کا اختلاف ہے۔
صحابہ میں سے حضرت علی‘ حضرت عمر اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم اور تابعین کی ایک جماعت اور فقہائے اربعہ میں سے امام مالک‘ امام شافعی اور امام احمد رحمہم اللہ فسخ نکاح کا اختیار عورت کو دیتے ہیں۔
اہل ظاہر کا بھی یہی قول ہے: «لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ» والی حدیث اس کی تائید میں پیش کی جاتی ہے۔
احناف کا قول ہے کہ شوہر کے پاس خرچے کی استطاعت نہ ہونے کی صورت میں عورت کو فسخ نکاح کا اختیار نہیں۔
انھوں نے دلیل میں قرآن حمید کی آیت: ﴿ وَ مَنْ قُدِرَ عَلَیْہِ رِزْقُہٗ فَلْیُنْفِقْ مِمَّآ اٰتٰہُ اللّٰہُ لاَیُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلاَّ مَآ اٰتٰھَا سَیَجْعَلُ اللّٰہُ بَعْدَ عُسْرٍ یُّسْرًا ﴾ (الطلاق۶۵:۷) پیش کی ہے۔
اور حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ جب عورت نے مرد سے نکاح کیا اس وقت مرد تنگ دست تھا اور مرد کی تنگ دستی کا عورت کو علم بھی تھا یا نکاح کے وقت مرد کی مالی حالت تسلی بخش تھی مگر بعد میں کسی وجہ سے تنگ دستی کا شکار ہوگیا تو ایسی صورت میں عورت کو فسخ نکاح کا اختیار نہیں کیونکہ حالات بدلتے دیر نہیں لگتی۔
آج تنگ دستی ہے تو کل فراخ دستی بھی ہو سکتی ہے‘ بصورت دیگر عورت کو فسخ نکاح کا اختیار ہوگا۔
جن علماء و فقہاء نے عورت کو فسخ نکاح کا اختیار دیا ہے ان میں سے امام مالک رحمہ اللہ خاوند کو ایک ماہ کا وقت دیتے ہیں‘ امام شافعی رحمہ اللہ صرف تین دن کا اور حماد رحمہ اللہ نے ایک سال کی میعاد دی ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت سفیان رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ ابوعبداللہ سفیان بن سعید بن مسروق ثوری کوفی۔
بڑے ائمۂ کرام میں سے ایک ہیں۔
مُسَلّم امام ہیں۔
اتقان‘ ضبط و حفظ‘ معرفت اور زہد و ورع کے اوصاف سے متصف تھے۔
۷۷ ہجری میں پیدا ہوئے اور بصرہ میں ۱۶۱ ہجری میں فوت ہوئے۔
«حضرت ابو زناد رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ عبداللہ بن ذکوان اُموی مدنی۔
نامور ائمہ میں ان کا شمار ہوتاہے۔
امام احمد رحمہ اللہ کا قول ہے: ثقہ اور امیرالمومنین فی الحدیث ہیں۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا قول ہے کہ أبوالزناد عن الأعرج عن أبي ہریرۃ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح ترین سند ہے۔
۱۳۰ یا ۱۳۱ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 983   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.