بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
8. باب الطلاق
8. طلاق کا بیان
८. “ तलाक़ के नियम ”
حدیث نمبر: 923
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن ابن عباس قال: إذا حرم الرجل امراته ليس بشيء وقال: لقد كان لكم في رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم اسوة حسنة. رواه البخاري. ولمسلم: عن ابن عباس: إذا حرم الرجل امراته فهو يمين يكفرها.وعن ابن عباس قال: إذا حرم الرجل امرأته ليس بشيء وقال: لقد كان لكم في رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أسوة حسنة. رواه البخاري. ولمسلم: عن ابن عباس: إذا حرم الرجل امرأته فهو يمين يكفرها.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب شوہر اپنی بیوی کو حرام قرار دے تو یہ کوئی چیز نہیں اور فرمایا تمہارے لئے یقیناَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ (بخاری) اور مسلم میں ہے کہ جب مرد نے اپنی بیوی کو حرام قرار دے لیا تو وہ قسم شمار ہو گی۔ اس کا کفارہ ادا کرنا پڑے گا۔
हज़रत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि जब पति अपनी पत्नी को हराम ठहरा दे तो ये कोई चीज़ नहीं और कहा तुम्हारे लिए बेशक रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम का जीवन सबसे अछा नमूना है। (बुख़ारी) और
मुस्लिम में है कि जब मर्द ने अपनी पत्नी को हराम ठहरा लिया तो वह क़सम गिनी जाएगी। इस का कफ़्फ़ारा करना पड़ेगा ।

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الطلاق، باب "لم ترحم ما أحل الله لك"، حديث:5266، ومسلم، الطلاق، باب وجوب الكفارة علي من حرم امرأته ولم ينو الطلاق، حديث:1473.»

Narrated Ibn 'Abbas (RA): "If anyone makes his wife unlawful for himself - it is nothing." He said, "Indeed you have a good example in Allah's Messenger." [Reported by al-Bukhari]. Muslim has: "When a man makes his wife unlawful for himself, it is (treated like) an oath for which atonement must be made (if broken)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري5266عبد الله بن عباسحرم امرأته ليس بشيء وقال لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   صحيح مسلم3677عبد الله بن عباسإذا حرم الرجل عليه امرأته فهي يمين يكفرها وقال لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   بلوغ المرام923عبد الله بن عباسلقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 923 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 923  
تخریج:
«أخرجه البخاري، الطلاق، باب "لم ترحم ما أحل الله لك"، حديث:5266، ومسلم، الطلاق، باب وجوب الكفارة علي من حرم امرأته ولم ينو الطلاق، حديث:1473.»
تشریح:
1. اس حدیث میں مرد کے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرنے کو کچھ بھی نہیں سے ذکر کیا گیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ نہ یہ رجعی طلاق ہے اور نہ بائن اور نہ ظہار‘ بلکہ یہ قسم ہے جس کا کفارہ دیا جائے گا جیسا کہ مسلم کی حدیث میں ہے۔
2. صحیح بخاری میں بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مرد پر قسم کا کفارہ ہوگا۔
3.اس مسئلے کے بارے میں اہل علم کے تیرہ اقوال منقول ہیں۔
ان میں سے راجح قول یہی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 923   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5266  
5266. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جو شخص اپنے آپ پر اپنی بیوی حرام کرلیتا ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ میں بہترین نمونہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5266]
حدیث حاشیہ:
بعض اہل سیر نے آیت باب کا شان نزول حضرت ماریہ کے واقعہ کو بتایا ہے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے اوپر حرام کر لیا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5266   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5266  
5266. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جو شخص اپنے آپ پر اپنی بیوی حرام کرلیتا ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ میں بہترین نمونہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5266]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک حدیث میں ہے کہ جب کوئی مرد اپنی بیوی کو اپنے آپ پر حرام قرار دے دے تو وہ قسم شمار ہوگی اور اس کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔
(صحیح مسلم، الطلاق، حدیث: 3676 (1473) (2)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ارشاد کا مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب انسان نے اپنی بیوی کو حرام قرار دیتے وقت کوئی نیت کی ہو تو اس وقت اس کی کوئی حیثیت نہیں۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لونڈی کو اپنے نفس پر حرام کرلیا تو مذکورہ آیت نازل ہوئی۔
(سنن النسائي، عشرة النساء، حدیث: 3411)
اس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے تمھاری قسموں کا کھول دینا مقرر کر دیا ہے۔
(التحریم: 2)
یعنی قسم کا کفارہ دے دیا جائے۔
بعض حضرات کے نزدیک قسم کا کفارہ بھی اس وقت ہوگا جب کسی چیز کو حرام قرار دیتے وقت قسم اٹھائی ہو، بصورت دیگر حرام کرلینا ایک لغوحرکت ہوگی جس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5266   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.