وعن ابي موسى رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «احل الذهب والحرير لإناث امتي وحرم على ذكورها» . رواه احمد والنسائي والترمذي وصححهوعن أبي موسى رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «أحل الذهب والحرير لإناث أمتي وحرم على ذكورها» . رواه أحمد والنسائي والترمذي وصححه
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لئے حلال کر دیا گیا ہے اور ان کے مردوں پر حرام۔ “ اسے احمد، نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत अबु मूसा रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ’’ सोना और रेशम मेरी उम्मत की औरतों के लिए हलाल कर दिया गया है और उन के मर्दों पर हराम । ‘‘ इसे अहमद, निसाई और त्रिमीज़ी ने रिवायत किया है और त्रिमीज़ी ने इसे सहीह ठहराया है ।
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، اللباس، باب ما جاء في الحرير والذهب، حديث:1720، والنسائي، الزينة، حديث:5151، وأحمد:4 /392.»
Narrated Abu Musa (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) said: "Gold and silk are lawful for the females among my followers, but prohibited to the males". [Reported by Ahmad, an-Nasa'i and at-Tirmidhi, who graded it Sahih (authentic)].
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5267
´مردوں کے لیے سونا پہننے کی حرمت کا بیان۔` ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میری امت کی عورتوں کے لیے ریشم اور سونا حلال کیا، اور ان دونوں کو اس کے مردوں کے لیے حرام کیا۔“[سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5267]
اردو حاشہ: عورتوں کے لیے سونا پہننا حلال ہے مگر سونا چاندی کے برتنوں کا استعمال مرد وعورت سب کےلیے منع ہے کیونکہ یہ قطعاً غیر ضروری ہے اور سوائے فخر و نمائش کے اس کا کوئی مقصد نہیں۔ نہیں زیورات بھی صرف زینت کی حد تک عورت استعمال کر سکتی ہے فخر و مباہات کے لیے نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے احادیث: 5139 سے 5146 تک)۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5267
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1720
´ریشم اور سونے کے حکم کا بیان۔` ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ریشم کا لباس اور سونا میری امت کے مردوں پر حرام ہے اور ان کی عورتوں کے لیے حلال کیا گیا ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1720]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مسلمان مردوں کے لیے سونا اور ریشم کے کپڑے حرام ہیں، حرمت کی کئی وجہیں ہیں: کفار ومشرکین سے اس میں مشابہت پائی جاتی ہے، زیب وزینت عورتوں کا خاص وصف ہے، مردوں کے لیے یہ پسندیدہ نہیں، اس پہلو سے یہ دونوں حرام ہیں، اسلام جس سادگی کی تعلیم دیتا ہے یہ اس سادگی کے خلاف ہے، حالاں کہ سادگی رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق ایمان کا حصہ ہے، آپ کا ارشاد ہے ”البذاذة من الإيمان“ یعنی سادہ اور بے تکلف رہن سہن اختیار کرنا ایمان کا حصہ ہے، یہ دونوں چیزیں عورتوں کے لیے حلال ہیں، لیکن حلال ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کے استعمال میں حد سے تجاوز کیاجائے، اسی طرح یہاں حلت کا تعلق صرف سونے کے زیورات سے ہے، نہ کہ ان سے بنے ہوئے برتنوں سے کیوں کہ سونے (اور چاندی) سے بنے ہوئے برتن سب کے لیے حرام ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1720