تخریج: «أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب استحباب صلاة الضحي، حديث:719، وحديث: ((لا إلا أن يجيء من مغيبه)) أخرجه مسلم، حديث:717، وحديث: "ما رأيت رسول الله صلي الله عليه وسلم)) يصلي سبحة الضحي قط" أخرجه مسلم، حديث:718.»
تشریح:
1. نماز اشراق‘ صلاۃ ضحیٰ اور صلاۃ اوابین تین الگ الگ نمازیں ہیں یا ایک ہی نماز کا تین الفاظ سے ذکر کیا گیا ہے‘ اس میں آراء مختلف ہیں۔
عربی زبان کا دامن بہت وسیع اور کشادہ ہے‘ اس میں ایک ہی چیز بہت سے الفاظ سے تعبیر کی جا سکتی ہے‘ چنانچہ طبرانی کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چچا زاد بہن ام ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر میں نماز پڑھی اور ام ہانی رضی اللہ عنہا کو بلا کر بتایا کہ یہ اشراق کی نماز ہے۔
2. اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت سے اس کا نام صلاۃ ضحیٰ معلوم ہوتا ہے۔
یہ نماز طلوع آفتاب سے لے کر دن کے چوتھائی حصے تک پڑھی گئی ہے۔
اور اوابین کی نماز کا وقت وہ ہے جب آفتاب کی تمازت سے زمین اتنی گرم ہو جائے کہ اونٹنی کا بچہ گرمی محسوس کرنے لگے جیسا کہ اس روایت کے بعد والی روایت میں مذکور ہے۔
اونٹ کا بچہ معمولی حرارت کی پروا نہیں کرتا بلکہ ذرا تپش زیادہ ہو تو وہ گرمی محسوس کرتا ہے۔
گویا اس نماز کا وقت سورج کے کافی اوپر چڑھنے کے بعد ہے۔
اس طرح بعض کے نزدیک تینوں نمازیں دراصل ایک ہی ہیں اور نام مختلف ہیں۔
3. اور ایک رائے یہ ہے کہ اشراق اور ضحی ایک ہی نماز کے دو نام ہیں‘ البتہ صلاۃ اوابین ان سے الگ ہے۔
اب رہا یہ مسئلہ کہ نماز ضحیکی رکعات کتنی ہیں؟ تو اس کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعات کا صحیح حدیث سے ثبوت ملتا ہے۔