سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ منافق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایسے تھے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لڑائی پر جاتے تو وہ پیچھے رہ جاتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گھر میں بیٹھنے سے خوش ہوتے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ کر آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذر کرتے اور قسم کھاتے اور چاہتے کہ لوگ ان کی ان کاموں پر تعریف کریں جو انہوں نے نہیں کئے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ ”مت گمان کرو ان لوگوں کو جو اپنے کئے سے خوش ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی ایسے کاموں پر تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کئے، پس ان کے بارہ میں یہ گمان ہرگز نہ کرو کہ یہ عذاب سے چھٹکارا پائیں گے ان کو دکھ کی مار ہے“۔