مختصر صحيح مسلم
تفسیر قرآن مجید
اللہ تعالیٰ کے فرمان ((لا تحسبنّ الّذین ....)) کے متعلق (تفسیر سورۃ آل عمران)۔
حدیث نمبر: 2127
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ منافق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایسے تھے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لڑائی پر جاتے تو وہ پیچھے رہ جاتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گھر میں بیٹھنے سے خوش ہوتے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ کر آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذر کرتے اور قسم کھاتے اور چاہتے کہ لوگ ان کی ان کاموں پر تعریف کریں جو انہوں نے نہیں کئے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ ”مت گمان کرو ان لوگوں کو جو اپنے کئے سے خوش ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی ایسے کاموں پر تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کئے، پس ان کے بارہ میں یہ گمان ہرگز نہ کرو کہ یہ عذاب سے چھٹکارا پائیں گے ان کو دکھ کی مار ہے“۔