مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر

مختصر صحيح مسلم
تفسیر قرآن مجید
4. اللہ تعالیٰ کے فرمان ((وان تبدوا ما فی....)) اللہ تعالیٰ کے فرمان کے متعلق (تفسیر سورۃ البقرہ)۔
حدیث نمبر: 2125
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت: نازل ہوئی ((ﷲ ما فی السّمٰوات وما فی الارض ....)) یعنی جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، سب اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ تم اس بات کو ظاہر کرو جو تمہارے دلوں میں ہے یا چھپائے رکھو، اللہ تعالیٰ تم سے حساب لے لے گا، پھر جس کو چاہے گا معاف کر دے گا اور جس کو چاہے گا عذاب دے گا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے نازل ہوئی تو یہ آیت صحابہ کرام پر بہت ہی سخت گزری۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے۔ پھر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! (پہلے تو) ہم نماز، روزہ، جہاد اور صدقہ وغیرہ ایسے اعمال کے مکلف بنائے گئے تھے (جن پر طاقت رکھتے تھے)، اور اب آپ پر یہ آیت نازل ہوئی ہے، اس کی تو ہم طاقت ہی نہیں رکھتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم ویسی ہی بات کہنا چاہتے ہو جیسی تم سے پہلے دو کتابوں والوں (یہود و نصاریٰ) نے کہی تھی (یعنی انہوں نے کہا) سمعنا و عصینا کہ ہم نے (اللہ اور رسول کی بات کو) سن تو لیا ہے لیکن مانتے نہیں ہیں، بلکہ آپ لوگوں کو یوں کہنا چاہئے کہ ہم نے (اللہ کی اور رسول کی بات کو) سن لیا اور مان لیا۔ اے ہمارے رب ہم تیری بخشش چاہتے ہیں اور ہماری واپسی تیری طرف ہے۔ تو صحابہ کرام نے یہی کہا کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا ہم اپنے گناہوں کی معافی چاہتے ہیں اے ہمارے رب! اور تیری ہی طرف واپسی ہے۔ جب صحابہ کرام نے اس کو پڑھنا شروع کیا تو اس کے پڑھنے سے ان کی زبانوں کو سہولت ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں ((اٰمن الرّسول بما انزل الیہ ....)) یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس (شریعت) کے ساتھ ایمان لائے جو ان کے رب کی طرف سے ان پر نازل کی گئی اور مومن لوگ بھی ایمان لائے اور سب کے سب ایمان لائے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کے ساتھ (سب کے سب کہتے ہیں) کہ ہم اللہ کے رسولوں کے درمیان فرق نہیں کرتے (سب رسولوں کو مانتے ہیں یہ نہیں کہ کسی رسول کو مانیں اور کسی کو نہ مانیں) اور انہوں نے کہا کہ ہم نے سنا اور مان لیا، اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف واپسی ہے۔ جب صحابہ کرام نے یہ کیا (یعنی ان آیات کو پڑھا اور سچے دل سے پڑھا) تو اللہ تعالیٰ نے آیت ((وان تبدوا ما فی انفسکم ....)) آیت کو منسوخ کر دیا اور آیت ((لا یکلّف اﷲ نفسًا....)) اتار دی یعنی اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف میں نہیں ڈالتا، اس (نفس) کے لئے وہ ہے جو اس نے کمایا اور اس کے خلاف بھی وہی کچھ ہو گا جو اس نے کمایا، اے ہمارے رب! ہم پر ویسا بوجھ نہ رکھنا جیسا کہ ہم سے پہلے والوں پر رکھا تھا تو اللہ نے فرمایا ہاں۔ اے ہمارے رب! ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوانا جس کی ہم میں اٹھانے کی طاقت نہ ہو تو اللہ نے فرمایا ہاں۔ اور ہمیں معاف کر دے، ہمیں بخش دے، ہم پر رحم کر تو ہمارا دوست یا مالک ہے، پس تو کافر قوم پر ہماری مدد فرما تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہاں۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.