7. ”اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو“ (النساء: 23) کا بیان (اور فرمان رسول کہ) ”جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہیں وہی رشتے رضاعت سے حرام ہیں۔
ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ میری بہن بنت ابوسفیان سے نکاح کر لیجئیے۔ آپ نے پوچھا: ”کیا تو یہ بات پسند کرتی ہے؟“(کیا تجھے سوکن ناگوار نہیں گزرتی؟) میں نے عرض کی ”جی ہاں“(لیکن) اب بھی تو آپ کی میں ہی اکیلی بیوی نہیں ہوں اور مجھے اپنی بہن کو اپنے ساتھ بھلائی میں شریک بنانا ناگوار نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: ”مجھے یہ جائز ہی نہیں ہے (کہ دو بہنیں ایک وقت نکاح میں رکھوں)۔“ میں نے کہا کہ ہم نے تو سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوسلمہ کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا ام سلمہ کی بیٹی سے؟ (میں نکاح کرنا چاہتا ہوں)۔“ میں نے کہا جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تو اگر میری ربیبہ (پہلے خاوند سے بیوی کی بیٹی) نہ بھی ہوتی تب بھی حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ دودھ کے رشتے میں میری بھتیجی ہے، مجھے اور ابوسلمہ (اس کے باپ) کو ثوبیہ رضی اللہ عنہا نے دودھ پلایا تھا (اے بی بی! تجھ کو لازم ہے کہ) میرے روبرو اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو پیش نہ کرو (مجھے حلال نہیں)۔“