-" كلوا من جوانبها، ودعوا ذروتها يبارك لكم فيها، ثم قال: خذوا فكلوا، فوالذي نفس محمد بيده ليفتحن عليكم ارض فارس والروم، حتى يكثر الطعام فلا يذكر اسم الله عليه".-" كلوا من جوانبها، ودعوا ذروتها يبارك لكم فيها، ثم قال: خذوا فكلوا، فوالذي نفس محمد بيده ليفتحن عليكم أرض فارس والروم، حتى يكثر الطعام فلا يذكر اسم الله عليه".
سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک بکری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور ہدیہ دی گی اور اس دن کھانے کی مقدار کم تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے فرمایا: ”یہ بکری پکاؤ، اس آٹَے کا جائزہ لو، اس کی روٹیاں بناؤ، پھر ان کو پکا کر ثرید بنا دو۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ”غراء“ نامی (کوئی ٹب نما) بڑا پیالہ تھا، چار آدمی اس کو اٹھا سکتے تھے۔ جب صبح ہوئی اور صحابہ نے چاشت کی نماز ادا کی تو وہی پیالہ لایا گیا۔ لوگ (کھانے کے لیے) جمع ہو گے، جب کھانے والے زیادہ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے۔ ایک بدو نے کہا: یہ بیٹھنے کی کون سی کیفیت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالی نے مجھے (سادہ مزاج) معزز بندہ بنایا ہے نہ کہ جبار اور سرکش۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پیالے کے کناروں سے کھاؤ، نہ کہ چوٹی (یعنی وسط) سے، اس طرح سے تمہارے لیے برکت ہو گی۔“ پھر فرمایا ”لیجیئو اور کھاؤ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، تمہارے لیے فارس اور روم کی سر زمین ضرور فتح ہو گی اور ماکولات کی اتنی زیادتی ہو جائے گی کہ اللہ تعالیٰ کے نام کا ذکر نہیں ہو گا۔“
हज़रत अब्दुल्लाह बिन बुसर रज़ि अल्लाहु अन्ह कहते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की एक थाली थी, उस को “ग़राअ” कहते थे और उसे चार आदमी उठाते थे।
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 393
قال الشيخ الألباني: - " كلوا من جوانبها، ودعوا ذروتها يبارك لكم فيها، ثم قال: خذوا فكلوا، فوالذي نفس محمد بيده ليفتحن عليكم أرض فارس والروم، حتى يكثر الطعام فلا يذكر اسم الله عليه ". _____________________ صحيح، رواه أبو بكر الشافعي في " الفوائد " (98 / 1) وعنه ابن عساكر (8 / 532 / 2) والبيهقي (7 / 283) والضياء في " المختارة " (112 / 1) عن عمرو بن عثمان حدثنا أبي حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن عرق حدثنا عبد الله بن بسر قال: أهديت للنبي صلى الله عليه وسلم شاة والطعام يومئذ قليل، فقال لأهله: اطبخوا هذه الشاة وانظروا إلى هذا الدقيق فاخبزوه واطبخوا واثردوا عليه، قال: وكان للنبي صلى الله عليه وسلم قصعة يقال لها الغراء يحملها أربعة رجال، فلما أصبح وسبحوا الضحى أتى بتلك القصعة والتقوا عليها، فإذا كثر الناس جثا رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال: أعرابي ما هذه الجلسة؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن الله جعلني عبدا كريما ولم يجعلني جبارا عنيدا ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فذكره. وأخرجه أبو داود (3773) وابن ماجه مفرقا في موضعين (3263، 3275) دون قوله: " ثم قال ... ". __________جزء : 1 /صفحہ : 749__________ قلت: وهذا إسناد صحيح رجاله كلهم ثقات وعثمان هو ابن سعيد بن كثير الحمصي. والحديث علم من أعلام نبوته صلى الله عليه وسلم فقد فتح سلفنا أرض فارس والروم وورثنا ذلك منهم، وطغى الكثيرون منا فأعرضوا عن الشريعة وآدابها التي منها ابتداء الطعام بـ " بسم الله " فنسوا هذا حتى لا تكاد تجد فيهم ذاكرا! ¤