صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
31. بَابٌ في الْمَشِيئَةِ وَالإِرَادَةِ:
31. باب: مشیت اور ارادہ کا بیان۔
(31) Chapter. (Allah’s) Wish and Will.
حدیث نمبر: 7466
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، حدثنا فليح، حدثنا هلال بن علي، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" مثل المؤمن كمثل خامة الزرع يفيء ورقه من حيث اتتها الريح تكفئها، فإذا سكنت اعتدلت وكذلك المؤمن يكفا بالبلاء، ومثل الكافر كمثل الارزة صماء معتدلة حتى يقصمها الله إذا شاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ خَامَةِ الزَّرْعِ يَفِيءُ وَرَقُهُ مِنْ حَيْثُ أَتَتْهَا الرِّيحُ تُكَفِّئُهَا، فَإِذَا سَكَنَتِ اعْتَدَلَتْ وَكَذَلِكَ الْمُؤْمِنُ يُكَفَّأُ بِالْبَلَاءِ، وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ صَمَّاءَ مُعْتَدِلَةً حَتَّى يَقْصِمَهَا اللَّهُ إِذَا شَاءَ".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے، انہوں نے کہا ہم سے ہلال بن علی نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کی مثال کھیت کے نرم پودے کی سی ہے کہ جدھر ہوا چلتی ہے تو اس کے پتے ادھر جھک جاتے ہیں اور جب ہوا رک جاتی ہے تو پتے بھی برابر ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح مومن آزمائشوں میں بچایا جاتا ہے لیکن کافر کی مثال شمشاد کے سخت درخت جیسی ہے کہ ایک حالت پر کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ جب چاہتا ہے اسے اکھاڑ دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The example of a believer is that of a fresh green plant the leaves of which move in whatever direction the wind forces them to move and when the wind becomes still, it stand straight. Such is the similitude of the believer: He is disturbed by calamities (but is like the fresh plant he regains his normal state soon). And the example of a disbeliever is that of a pine tree (which remains) hard and straight till Allah cuts it down when He will." (See Hadith No. 546 and 547, Vol. 7).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 558


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5644عبد الرحمن بن صخرمثل المؤمن كمثل الخامة من الزرع من حيث أتتها الريح كفأتها فإذا اعتدلت تكفأ بالبلاء الفاجر كالأرزة صماء معتدلة حتى يقصمها الله إذا شاء
   صحيح البخاري7466عبد الرحمن بن صخرمثل المؤمن كمثل خامة الزرع يفيء ورقه من حيث أتتها الريح تكفئها فإذا سكنت اعتدلت وكذلك المؤمن يكفأ بالبلاء مثل الكافر كمثل الأرزة صماء معتدلة حتى يقصمها الله إذا شاء
   صحيح مسلم7094عبد الرحمن بن صخرمثل المؤمن كمثل الزرع لا تزال الريح تميله ولا يزال المؤمن يصيبه البلاء مثل المنافق كمثل شجرة الأرز لا تهتز حتى تستحصد
   جامع الترمذي2866عبد الرحمن بن صخرمثل المؤمن كمثل الزرع لا تزال الرياح تفيئه ولا يزال المؤمن يصيبه بلاء مثل المنافق مثل شجرة الأرز لا تهتز حتى تستحصد

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7466 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7466  
حدیث حاشیہ:
مومن کی مثال کچھ نرم کھیتی سے ہے جس کے پتے ہوا کے رخ پر مڑ جاتے ہیں اسی طرح مومن ہر حکم الہی کے سامنے سرنگوں ہو جاتا ہے اور کافر کی مثال صنوبر کے درخت جیسی ہے جو احکام الہی کے سامنے مڑناجھکنا جانتا ہی نہیں۔
یہاں تک کہ عذاب خداوندی موت وغیرہ کی شکل میں آ کر اسے ایک دم موڑ دیتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7466   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7466  
حدیث حاشیہ:

مومن کبھی مصائب میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
اس کے درجات کی بلندی کا باعث ہے جب آرام پاتا ہے تو خود کو اللہ تعالیٰ کے ذکر و فکر میں مصروف کر لیتا ہے جیسے نرم کھیتی کی شاخ ہو جب ہوا چلتی ہے تو وہ کبھی ادھر گرتی ہے کبھی اُدھرگرتی ہے جب ہوا ٹھہرجاتی ہے تو وہ سیدھی رہتی ہے۔
اس کے برعکس کافر کی مثال صنوبر کے درخت جیسی ہے وہ ہواؤں کی وجہ سے جھکتا نہیں ہے۔
اسی طرح کافر بھی احکام الٰہی کے سامنے جھکنا نہیں چاہتا یہاں کہ تک اللہ تعالیٰ کا عذاب یا موت اسے یکدم ختم ہر دیتی ہے پھر وہ اللہ تعالیٰ کے حضور زندگی کے پورے گناہ لے کر پیش ہوتا ہے کیونکہ اس کی دنیوی زندگی نہایت آرام اور سکون سے گزری ہوتی ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کی مشیت کو ثابت کیا ہے یعنی جب اللہ تعالیٰ اسے ہلاک کرنے کا ارادہ کر لیتا ہے تو ایک ہی بار اس کی ہلاکت ہو جاتی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں تمام کام اللہ تعالیٰ کی مشیت سے سر انجام پاتے ہیں۔
اس عالم رنگ و بو میں چھوٹا بڑا کوئی کام بھی اللہ تعالیٰ کے ارادے اور اس کی مشیت کے بغیر پروان نہیں چڑھتا اور اس کی مشیت ہر چیز میں کار فرما ہے اور وہ ہر چیز پر مکمل طور پر قادر ہے واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7466   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7094  
حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومن کی تمثیل ترو تازہ اور کچی کھیتی کی سی ہے، جسے ہوا جھکاتی ہے، کبھی گراتی ہے اور کبھی سیدھا کرتی ہے حتی کہ وہ پختہ ہو کر پک جاتی ہے اور کافر کی مثال زمین میں پیوست صنوبر کی ہے جو اپنی جڑ پر کھڑا رہتا ہے۔ اسے کوئی چیز ہلا نہیں سکتی حتی کہ درخت ایک ہی دفعہ اکھڑ جاتا ہے۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7094]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
الخامة:
انکھواں،
زمین سے نکلنے والی سوئی،
ابتدائی انگوری۔
(2)
المجذية:
گڑی ہوئی،
زمین میں پیوست،
(3)
انجعاف:
اکھڑنا۔
فوائد ومسائل:
ایک مومن مصائب اور تکالیف سے متاثر ہوتا ہے،
اپنے حالات کو درست کرنے کی کوشش کرتا ہے،
لیکن کافر مصائب وتکالیف سے متاثر ہوکر اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی طرف رخ نہیں کرتا،
حتی کہ موت کے سخت تھپڑوں سے دوچار ہوجاتاہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7094   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5644  
5644. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مومن کی مثال درخت کی ہری شاخ جیسی ہے کہ جب بھی ہوا چلتی ہے تو اسے جھکا دیتی ہے اور کبھی اسے سیدھا کر دیتی ہے پھر مصیبت برداشت کرنے کے قابل بنا دیتی ہے اور فاجر انسان صنوبر کی طرح ہے جو سخت اور سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی جب چہتا ہے اسے اکھاڑ پھینکتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5644]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ مومن تو ہر وقت اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع اور اس پر راضی رہتا ہے۔
اگر اس پر کبھی تنگی یا سختی آ جائے تو اسے خندہ پیشانی سے برداشت کرتا اور اللہ تعالیٰ سے خیر کی امید رکھتا ہے، پھر جب مصیبت ٹل جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے ثابت قدمی کا اظہار کرتا ہے۔
اس کے برعکس منافق اور کافر دنیا میں خوشحال رہتا ہے اور کسی آزمائش سے دوچار نہیں ہوتا تاکہ قیامت کے معاملات اس کے لیے سنگین ہوں۔
آخر کار جب اللہ تعالیٰ اس کی ہلاکت کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے یک لخت صنوبر کے درخت کی طرح اکھاڑ پھینکتا ہے تاکہ اس کی موت اس کے لیے سخت عذاب اور سنگین سزا ثابت ہو۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5644   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.