قال سعيد بن المسيب عن ابيه نزلت في ابي طالب يريد الله بكم اليسر ولا يريد بكم العسر.قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِيهِ نَزَلَتْ فِي أَبِي طَالِبٍ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ.
اور اللہ نے (سورۃ التكوير میں) فرمایا ”تم کچھ نہیں چاہ سکتے جب تک اللہ نہ چاہے“ اور (سورۃ آل عمران میں) فرمایا کہ ”وہ اللہ جسے چاہتا ہے ملک دیتا ہے“ اور (سورۃ الکہف میں) فرمایا ”اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں کل یہ کام کرنے والا ہوں مگر یہ کہ اللہ چاہے“ اور (سورۃ قصص میں) فرمایا کہ ”آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے، البتہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے“ سعید بن مسیب نے اپنے والد سے کہا کہ جناب ابوطالب کے بارے میں یہ آیت مذکورہ نازل ہوئی۔ اور (سورۃ البقرہ میں) فرمایا کہ ”اللہ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی نہیں چاہتا۔“
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا دعوتم الله، فاعزموا في الدعاء ولا يقولن احدكم إن شئت، فاعطني فإن الله لا مستكره له".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دَعَوْتُمُ اللَّهَ، فَاعْزِمُوا فِي الدُّعَاءِ وَلَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنْ شِئْتَ، فَأَعْطِنِي فَإِنَّ اللَّهَ لَا مُسْتَكْرِهَ لَهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم دعا کرو تو عزم کے ساتھ کرو اور کوئی دعا میں یہ نہ کہے کہ اگر تو چاہے تو فلاں چیز مجھے عطا کر، کیونکہ اللہ سے کوئی زبردستی کرنے والا نہیں۔“
Narrated Anas: Allah's Apostle said, "Whenever anyone of you invoke Allah for something, he should be firm in his asking, and he should not say: 'If You wish, give me...' for none can compel Allah to do something against His Will."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 556
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7464
حدیث حاشیہ: دعا پورے وثوق اور بھروسے کے ساتھ ہونی ضروری ہے۔ اس عقیدہ کےساتھ کہ اللہ تعالیٰ ضرور وہ دعا قبول کرے گا۔ جلدی یا تاخیر ممکن ہے مگر دعا ضرور رنگ لا کر رہےگی جیسا کہ روز مرہ کے مجربات ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7464
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7464
حدیث حاشیہ: بندہ مسلم کو چاہیے کہ وہ دعا پورے وثوق اور یقین سے مانگے۔ اس عقیدے کے ساتھ دعا کرے کہ اللہ تعالیٰ اسے ضرور قبول کرے گا۔ جلدی یا دیر ممکن ہے لیکن اندھیر نہیں دعا اپنا رنگ ضرور دکھاتی ہے۔ دعا کو اللہ تعالیٰ کی مشیت سے معلق نہ کیا جائے۔ یعنی یوں نہ کہا جائے کہ اگر تو چاہتا ہے تو قبول کر لے۔ ایسا کرنے سے یہ وہم ہو سکتا ہے کہ مشیت کے بغیر اس کا عطا کرنا ممکن ہے حالانکہ مشیت کے بغیر تو جبر ہی ہے اور اللہ تعالیٰ پر کوئی جبر نہیں کر سکتا۔ مشیت کا استعمال وہاں ہوتا ہے جسے کسی کام پر مجبور کیا جا سکتا ہو اور اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے۔ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا کرتے وقت یوں نہ کہا جائے اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے معاف کر دے اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما دے۔ انسان کو چاہیے کہ پورے عزم وثوق کے ساتھ دعا کرے اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے۔ اسے کوئی بھی کسی کام پر مجبور نہیں کر سکتا۔ “(صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 6813۔ (2679) حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس طرح کی مشروط دعا اس لیے نا پسند ہے کہ اس میں دعا کرنے والے کی اپنی مطلوبہ چیز بلکہ خود اللہ تعالیٰ سے بے پروائی کی بو آتی ہے۔ (فتح الباري: 557/13)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7464