9. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کے مردوں و عورتوں کو وہی باتیں سکھانا جو اللہ نے آپ کو سکھائی تھیں باقی رائے اور تمثیل آپ نے نہیں سکھائی۔
(9) Chapter. The way the Prophet (p.b.u.h.) taught his followers, whether men or women, of what Allah taught him.He did not impart his own opinions, nor did he give a verdict based on Qiyas.
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الرحمن بن الاصبهاني، عن ابي صالح ذكوان، عن ابي سعيد،" جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، ذهب الرجال بحديثك، فاجعل لنا من نفسك يوما ناتيك فيه تعلمنا مما علمك الله، فقال: اجتمعن، في يوم كذا وكذا في مكان كذا وكذا، فاجتمعن، فاتاهن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعلمهن مما علمه الله، ثم قال: ما منكن امراة تقدم بين يديها من ولدها ثلاثة إلا كان لها حجابا من النار، فقالت امراة منهن: يا رسول الله، او اثنين، قال: فاعادتها مرتين، ثم قال: واثنين، واثنين، واثنين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ الرِّجَالُ بِحَدِيثِكَ، فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِكَ يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ، فَقَالَ: اجْتَمِعْنَ، فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا فِي مَكَانِ كَذَا وَكَذَا، فَاجْتَمَعْنَ، فَأَتَاهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَلَّمَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيْهَا مِنْ وَلَدِهَا ثَلَاثَةً إِلَّا كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوِ اثْنَيْنِ، قَالَ: فَأَعَادَتْهَا مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن الاصبہانی نے، ان سے ابوصالح ذکوان نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: یا رسول اللہ! آپ کی تمام احادیث مرد لے گئے، ہمارے لیے بھی آپ کوئی دن اپنی طرف سے مخصوص کر دیں جس میں ہم آپ کے پاس آئیں اور آپ ہمیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ نے آپ کو سکھائی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں فلاں دن فلاں فلاں جگہ جمع ہو جاؤ۔ چنانچہ عورتیں جمع ہوئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور انہیں اس کی تعلیم دی جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں سے جو عورت بھی اپنی زندگی میں اپنے تین بچے آگے بھیج دے گی۔ (یعنی ان کی وفات ہو جائے گی) تو وہ اس کے لیے دوزخ سے رکاوٹ بن جائیں گے۔ اس پر ان میں سے ایک خاتون نے کہا: یا رسول اللہ! دو؟ انہوں نے اس کلمہ کو دو مرتب دہرایا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں دو، دو، دو بھی یہی درجہ رکھتے ہیں۔“
Narrated Abu Sa`id: A woman came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Men (only) benefit by your teachings, so please devote to us from (some of) your time, a day on which we may come to you so that you may teach us of what Allah has taught you." Allah's Apostle said, "Gather on such-and-such a day at suchand- such a place." They gathered and Allah's Apostle came to them and taught them of what Allah had taught him. He then said, "No woman among you who has lost her three children (died) but that they will screen her from the Fire." A woman among them said, "O Allah's Apostle! If she lost two children?" She repeated her question twice, whereupon the Prophet said, "Even two, even two, even two!" (See Hadith No. 341, Vol. 2)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 413
ما منكن امرأة تقدم بين يديها من ولدها ثلاثة إلا كان لها حجابا من النار قالت امرأة منهن يا رسول الله أو اثنين قال فأعادتها مرتين ثم قال واثنين واثنين واثنين
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7310
حدیث حاشیہ: باب کا مطلب یہیں سے نکلتا ہے۔ کرمانی نے کہا اس قول سے کہ وہ اس کے لیے دوزخ سے آڑ ہوں گے کیونکہ یہ امر بغیر خدا کے بتلائے قیاس اور رائے سے معلوم نہیں ہو سکتا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7310
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7310
حدیث حاشیہ: 1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم وحی الٰہی پر مبنی ہوتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی رائے یا قیاس سے جواب نہیں دیا،چنانچہ اس حدیث میں ہے کہ تین بچے قیامت کے دن اپنی ماں کے لیے دوزخ سے آڑ ہوں گے۔ یہی ایسی بات ہے جس میں عقل یا قیاس نہیں چل سکتا۔ اس قسم کی بات وحی الٰہی کے بغیر معلوم نہیں ہوسکتی۔ اس حدیث میں سوال کرنے والی خاتون مبہم ہے۔ شاید وہ اسماء بنت یزید بن سکن ہوں۔ (فتح الباری 13/358) 2۔ ہمیں چاہیے کہ دینی مسائل میں شری نصوص کا اتباع کریں،قیاس اور رائے کو بے دریغ استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔ قیاس اور رائے کے استعمال سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کوسوں دور بھاگتے تھے۔ واللہ اعلم۔w
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7310